تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 26 جولائی کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی، معاشی صورتحال اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں بانی پی ٹی آئی اور اسیران کی رہائی کےلیے متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی۔
قرارداد کے متن میں تحریر کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت تمام پارٹی قائدین اور کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔ عہدیداروں کے خلاف قائم مقدمات قوانین اور انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ بنوں امن مارچ میں پیدا کشیدہ صورتحال کی تحقیقات کا مطالبہ بھی قرارداد کا حصہ ہے۔ بنوں امن مارچ میں جانی نقصان کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ حاضر سروس جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، انہیں برطرف کیا جائے۔
قرارداد میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت مہنگائی کم کر کے عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کرے۔
قرارداد میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کی فتح ہے۔
ملک میں فوری نئے انتخابات کا مطالبہ بھی قرارداد کا حصہ ہے جبکہ کہا گیا ہے کہ عوام کی غیر منتخب حکومت فوری مستعفی ہو۔
اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، شبلی فراز اور رؤف حسن، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس اور جے یو آئی شیرانی گروپ کے سربراہ سید قاسم آغا اجلاس میں شریک ہوئے۔