امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ دھرنا ایک ماہ چلے یا اس سے بھی زیادہ، ہم تیار ہیں، کارکن دھرنے میں موجود رہیں، کسی بھی وقت آگے بڑھنے کا بتا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ، عوام سے اور ہمارے بجلی کے بلوں سے ٹیکس ہٹاؤ، بجلی کے بلوں میں 36 قسم کے ٹیکس لگا کر بھیج دیتے ہو۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمارا دھرنا حکومت سے مراعات اور عیاشیاں واپس لے کر رہے گا، ہماری جماعت کو کچھ نہیں چاہیے، عوام کے ناجائز ٹیکسز ختم کرو، مفت اور معیاری تعلیم پاکستان کے ہر بچے کا حق ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی جو صورتحال ہے اب پانی سروں کے اوپر سے گزر گیا ہے، تنخواہ دار آدمی برباد ہوگیا ہے، ابتر صورتحال ہوگئی ہے، بجلی کے بلوں نےصنعت کاروں کو صنعتیں بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے، حکومت کہتی ہے آئی ایم ایف کے کہنے پر قیمتیں بڑھا رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب ایک راستہ وہ ہے کہ لوگ آپس میں لڑنے لگیں، حالات کی سنگینی یہ ہے کہ گوجرانوالہ میں بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا، لوگ گھر کی چیزیں بیچ بیچ کر بل ادا کر رہے ہیں، گھروں کا کرایہ کم ہے اور بجلی کا بل زیادہ ہے، بل ادا کرنے کیلئےخواتین اپنے زیورات بیچنے پر مجبور ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز 80 فیصد وہ کمپنیاں ہیں جو پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، ایک آئی پی پی ایسی ہےجس کا ایک یونٹ 750 روپے کا پڑتا ہے، ایک آئی پی پی کو 28 ارب روپے کی سال میں ادائیگی ہوئی، اس نے ایک بھی یونٹ بجلی نہیں بنائی، ہم یہ پیسے کیوں ادا کریں، ہم نہیں کریں گے، حکومت بتائے کونسی مجبوریاں ہیں جو آئی پی پیز سے بات نہیں کرتے، کئی آئی پی پیز نےاپنی لاگت سے 10 گُنا زیادہ ہم سے نچوڑ لیا، اب بہت ساری آئی پی پیز کو بند کرنا پڑے گا۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ تنخواہ دار طبقے نے375 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں جمع کروائے، جاگیردار طبقے نے 5 ارب روپے بھی ٹیکس جمع نہیں کروایا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی کوئی ساکھ نہیں، یہ فارم 47 کی پیداوار ہے، حکومت میڈیا کو خریدنے کیلئے سرمایہ کاری کر رہی ہے، حکومت نے اپنے انتظامی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ کیوں کیا؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کل سے ہی کارکنان سفر میں ہیں، گھروں اور دفتروں پر چھاپے پڑے، اسلام آباد پہنچے تو کنٹینرز سے اسلام آباد بند تھا، کارکنان لیاقت باغ میں موجود رہیں، انہیں آگے بڑھنے کا کسی بھی وقت بتا دوں گا، رات کو تین بجے کہوں کہ ڈی چوک چلنا ہے تو چلو گے؟۔