پاکستان سپر لیگ کامیابی کی منازل طے کرتے ہوئے اب دسویں سال میں داخل ہوگئی ہے۔ اس برانڈ سے گذشتہ9سالوں میں پاکستان کو کئی اچھے اور بڑے کھلاڑی ملے لیکن اس سال کا ٹورنامنٹ دو لحاظ سے بہت اہم ہے۔ پہلی بار پاکستان نے اپنا سب سے کامیاب ٹورنامنٹ پڑوس میں جاری بھارتی لیگ کے ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا ہے دنیا کے کئی بڑے کھلاڑی پاکستان آنے کے بجائے پیسوں کی کشش کی وجہ سےپاکستان نہیں آئے اس کے باوجود پی ایس ایل میں کئی بڑے نام موجود ہیں۔
ٹرافی کی رونمائی سمندر پر کی گئی جبکہ آفیشل سانگ میں علی ظفر اور ابرار الحق نے آواز کا جادو جگایا ہے۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ ٹورنامنٹ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستانی کرکٹ ٹیم مسلسل خراب کارکردگی دکھارہی ہے۔ خاص طور پر ٹی ٹوئینٹی فارمیٹ میں پاکستان کی گرتی ہوئی کارکردگی کے بعد شائقین کو توقع ہے کہ پی ایس ایل ٹین سے شاہین آفریدی، فخر زمان، شاداب خان، حسن علی اور ان جیسے باصلاحیت کھلاڑی سامنے آسکیں گے۔
پاکستانی سلیکٹرز پر جانب داری اور پسند نا پسند کے الزامات لگ رہے ہیں اور پی ایس ایل فرنچائز سے ماہرین اور شائقین نے توقعات وابستہ کر لی ہیں۔ویسے تو ٹیسٹ اور ون ڈے فارمیٹ کی کارکردگی بھی زیادہ اچھی نہیں ہے لیکن 11اپریل سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کو پاکستان کرکٹ کو اوپر لے جانے اور گیم چینجر کے طور پر لیا جارہا ہے۔ کئی غیر ملکی کھلاڑیوں اور مشہور کوچز کی موجودگی میں توقع ہے کہ پی ایس ایل پاکستان کرکٹ کو اوپر لے جانے میں اور نئے ٹیلنٹ کو پالش کرنے کا سبب بنے گا۔
افتتاحی میچ دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان ہوگا چھ ٹیموں پر مشتمل یہ ایونٹ 18 مئی تک جاری رہے گا جس میں مجموعی طور پر 34 میچ کھیلے جائیں گے، ایونٹ کے دوران خُوب دُھوم دھڑکا، کھلاڑیوں کا بھی تام جھام، بیٹرز، بولرز کےوار، شائقین بےقرار ہوں گے، میدان سج گیا، مداح ایک بار پھر نئے ریکارڈز بننے، ٹوٹنے کے منتظر دکھائی دے رہے ہیں، لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 13 میچوں کی میزبانی کرے گا، جن میں 2 ایلیمنیٹرز اور فائنل شامل ہیں راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم 13 مئی کو کوالیفائر ون سمیت 11 میچز کی میزبانی کرے گا، جبکہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم اور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں 5، 5 میچ ہوں گے ایونٹ میں 3 ڈبل ہیڈرز ہوں گے، جن میں 2 ویک اینڈ پر جبکہ ایک یوم مئی (قومی تعطیل) کے موقع پر کھیلا جائے گا۔
کراچی کنگز، جو پی ایس ایل 5 کی فاتح رہی ہے اپنی مہم 12 اپریل کو ملتان سلطانز کے خلاف کراچی میں شروع کرے گی دوسری جانب ملتان سلطانز، جو پی ایس ایل 6 کی چیمپئن ٹیم رہی اپنا پہلا میچ 22 اپریل کو لاہور قلندرز کے خلاف ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گی پشاور زلمی جو 2017 میں ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے، اپنے 5 میچ راولپنڈی میں کھیلے گی، جبکہ چوتھے ایڈیشن کی فاتح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنے 5 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گی پی ایس ایل 10 کا یہ سیزن شائقین کرکٹ کے لیے جوش و خروش سے بھرپور ہونے کی توقع ہے، جہاں ملک کے مختلف میدان کرکٹ کی رونقوں سے سجے رہیں گے۔ پشاور اور کوئٹہ کو اس بار بھی ٹورنامنٹ کی میزبانی نہ مل سکی۔
لاہور قلندرز نے پلاٹینیم کیٹیگری میں نیوزی لینڈ کے بیٹر ڈیرل مچل کا انتخاب کیا ہے جب کہ کراچی کنگز نے آسٹریلیا کے جارح مزاج اوپننگ بیٹر ڈیوڈ وارنر کو منتخب کرتے ہوئے انہیں شان مسعود کی جگہ کپتان مقرر کردیا ہے۔ قلندرز نے انٹرنیشنل میچوں میں خراب کارکردگی کے باوجود شاہین آفریدی کو کپتان برقرار رکھا ہے۔ کراچی کنگز نے پلاٹینیم کیٹیگری میں ڈیوڈ وارنر کے علاوہ نیوزی لینڈ کے ایڈم ملنے اور عباس آفریدی کو شامل کیا ہے۔سرفراز احمد آٹھ سال بعد کوئٹہ کی کپتانی سے سبکدوش ہوئے اور نویں سال کھلاڑی کی حیثیت سے کھیلے۔ اب سرفراز احمد کو ڈائریکٹر اور سعود شکیل کو کپتان بنایا گیا ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پلاٹینیم کیٹیگری میں نیوزی لینڈ کے مارک چیپمین، فن ایلن اور قومی آل راؤنڈر فہیم اشرف کا بھی انتخاب کیا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹام کوہلر کیڈمور کو بھی منتخب کیا تھا تاہم پشاور زلمی نے پلاٹینیم میں رائٹ ٹو میچ کے ذریعے ٹام کوہلر کیڈمور کو ریٹین کیا۔ ملتان سلطانز نے نیوزی لینڈ کے مائیکل بریسویل اور دفاعی چیمپیئن اسلام آباد نے پلاٹینیم میں آسٹریلیا کے میتھیو شارٹ کو لیا ہے کپتانی محمد رضوان کریں گے۔
ڈائمنڈ کیٹیگری میں کراچی کنگز نے خوشدل شاہ جب کہ پشاور زلمی نے جنوبی افریقہ کے کاربن بوش اور فاسٹ بولرمحمد علی کو ٹیم کا حصہ بنایا تھا جو پچھلی بار ملتان سلطان میں شامل تھے۔ تاہم کاربن بوش کو پیسے کی کشش پڑوسی ملک لے گئی اور انہیں پی سی بی کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔گولڈ کیٹیگری میں پشاور زلمی نے بنگلہ دیش کے فاسٹ بولر ناہید رانا، حسین طلعت اور عبدالصمد، ملتان سلطانز نے کامران غلام اور محمد حسنین کو ٹیم کا حصہ بنایا ہے۔
کراچی کنگز نے عامر جمال، اسلام آباد یونائیٹڈ نے بین ڈوارشئیس کو ٹیم کا حصہ بنایا۔ ملتان سلطانز کی جانب سے شائے ہوپ، جانسن چارلس، گداکیش موتی، مائیکل بریسویل، جوش لٹل، طیب طاہر، عاکف جاوید، کامران غلام محمد حسنین نمایاں ہیں۔ پشاور زلمی نے ٹام کوہلی کیڈمو، نجیب اللہ زدران، الزاری جوزف، ناہید رانا، محمد علی، عبدالصمد، حسین طلعت اور احمد دانیال کو حصہ بنایا ہے۔ کراچی کنگز نے ایڈم ملنے، لٹن داس، عباس آفریدی، خوشد شاہ، عامر جمال، عمیر بن یوسف اور دیگر کو منتخب کیا جب کہ کین ولیمسن اور محمد نبی کا بھی انتخاب کیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ میں میتھیو شارٹ، جیسن ہولڈر، ایندریو گوس، ریسی وین ڈر ڈوسن، سلمان ارشاد، محمد نواز اور دیگر کا انتخاب کیا ہے۔ لاہور قلندرز کے پاس اس بار بھی راشد خان نہیں ہیں۔ تاہم قلندرز کو سکندر رضا اور ڈیو ویسا سمیت نیوزی لینڈ کے ڈیرل مچل، سری لنکا کے کوشل پریرا، انگلینڈ کے ٹام کرن، سیم بلنگز، رشاد حسین، آصف آفریدی، آصف علی، محمد نعیم کی خدمات حاصل ہوں گے۔قلندرز کے کوچ عاقب جاوید بھی ٹیم کے ساتھ نہیں ڈیرن گف نے آخری لمحے معذرت کر لی اب جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے رسل ڈومینگو کو پی ایس ایل 10 کے لیے ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے۔
رسل ڈومینگو ایک انتہائی تجربہ کار کوچ ہیں جو اس سے قبل جنوبی افریقا اور بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیموں کے ہیڈ کوچ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔وہ اپنی شاندار حکمت عملی اور نوجوان کھلاڑیوں کو نکھارنے کی صلاحیت کے لیے جانے جاتے ہیں، ان کی تقرری لاہور قلندرز کے ویژن سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے جو ایک مضبوط اور مسابقتی اسکواڈ بنانے پر مرکوز ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مارک چیپ مین، فن ایلن، کائل جمیسن، کوشل مینڈس، شان ایبٹ، شعیب ملک، فہیم اشرف، خرم شہزاد، دانش عزیز سمیت دیگر کو چنا ہے۔ ری پلیسمنٹ ڈرافٹ میں پشاور زلمی نے جارج لینڈے کو کاربن بوش کی جگہ ڈائمنڈ کیٹیگری میں منتخب کرلیا جبکہ گولڈ کیٹیگری میں ناہید رانا کی جگہ کو ریزرو رکھا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے الیکس کیری کو جنوبی افریقا کے رسی وین ڈرڈیوسن کی جگہ جزوی طور پراسکواڈ میں شامل کرلیا ہے۔ کراچی کنگز نے سلور کیٹیگری میں بنگلادیشی اوپنرلٹن داس اور کین ولیمسن اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مارک چیپمین کی جگہ کو ریزرو کیا ہے۔ پی ایس ایل 10 کی ٹرافی کی رونمائی کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں کی گئی۔
ٹرافی کی رونمائی کے دوران ویڈیو میں پاکستان نیوی کے ہیلی کاپٹر اور اہلکاروں کو دکھایا گیا، اس دوران ایک غوطہ خور ہیلی کاپٹر سے سمندر کے درمیان چھلانک لگاکر ایک باکس نکالتا ہے جس میں پی ایس ایل کی ٹرافی موجود ہو تیہے۔ اس بار ٹرافی کا نام ’لومینارا‘ رکھا گیا ہے جس کا مطلب روشنی کی علامت ہے، 10کلو گرام وزنی ٹرافی کو ٹھوس چاندی کی شیٹ اور 22 ہزار 850 چمکدار زرکون پتھروں سے تیار کیا گیا ہے۔پی ایس ایل اسلام آباد یونائیٹڈ ریکارڈ تین بار جیت کر پی ایس ایل کی کامیاب ترین ٹیم بن چکی ہے۔
لاہور قلندرز بھی دو مرتبہ یہ اعزاز اپنے نام کر چکی ہے۔ لاہور قلندرز وہ واحد ٹیم ہے جس نے اپنے پی ایس ایل کے پچھلے سیزن کی جیت کا دفاع کیا ہوا ہے۔دنیائے کرکٹ کے کچھ ایسے بڑے نام بھی ہیں جنہیں پی ایس ایل 10 میں کسی فرنچائز نے اپنی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا۔ ان کھلاڑیوں میں ٹم ساؤتھی، احسان اللہ، جیسن روئے، ایلکس ہیلز، مجیب الرحمان، ایشٹن ایگر، کرس لین، کوپر کانوولی، عثمان خواجہ، ولیم سدرلینڈ، مستفیض الرحمان، شکیب الحسن، جو کلارک، لوری ایونز،تیمال ملز، جمی نیشم، عمران طاہر، ریضا ہینڈرکس، تبریز شمسی، چرِتھ اسالنکا، ایون لیوس شامل ہیں۔
کسی بھی ٹی ٹوئنٹی لیگ کی مقبولیت کو پرکھنے کے لیے یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کتنے مشہور غیر ملکی کرکٹرز کھیلتے ہیں۔ اس بار پاکستان سپر لیگ میں شامل غیر ملکی کرکٹرز شائقین کے لیے نئے نہیں ہیں۔ کچھ پہلی بار پی ایس ایل کا حصہ بنے ہیں۔ہر ٹیم میں ایسے غیر ملکی کرکٹرز موجود ہیں جو میچ ونرز ہیں اور پی ایس ایل میں شریک ٹیمیں بھی ان کھلاڑیوں سے میچ وننگ کارکردگی کی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔