• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے مطالبات رکھ دیے

مہنگائی کے خلاف راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کا دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوگیا، حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان کمشنر آفس راولپنڈی میں مذاکرات ہوئے۔

جماعت اسلامی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان کمشنر آفس  میں مذاکرات ہوئے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی تو آج اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا.

حافظ نعیم الرحمان نے احتجاج ملک بھر میں پھیلانے کا بھی عندیہ دے دیا۔

جماعت اسلامی نے حکومت کو 10 مطالبات پیش کردیے

جماعت اسلامی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دی جائے، پیٹرولیم لیوی ختم، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکس فوری ختم کیے جائیں۔

حکومتی اخراجات کم کر کے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپیسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا از سرنو جائزہ لیا جائے۔

 جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ  زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم اور  50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں، مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

دوسری جانب مذاکرات سے پہلے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بجلی پر ان کے تحفظات ہیں جہاں تک ممکن ہوا دور کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید