خراب معاشی صورتحال کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف نے دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی اور بجلی صارفین کیلئے بل ادائیگی کی تاریخ میں دس روز کی توسیع کر دی ہے جو لائق ستائش ہے۔ پٹرول چھ روپے سترہ پیسے، ڈیزل دس روپے چھیاسی پیسے ، مٹی کا تیل چھ روپے بتیس پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل پانچ روپے بہتر پیسے فی لیٹر سستا کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے اس فیصلے سے پہلے دو بار پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میںاضافہ ہوا تھا جس سے عوام کی مشکلات بڑھ گئی تھیں۔ پٹرول کی لیوی کی حد بھی 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے کر دی گئی۔ پٹرولیم لیوی میں ایک سال کے دوران76 فیصد اضافہ اور 1019ارب روپے سے زائد کی وصولیاں ہوئیںتا ہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول اور ہائی سپیڈڈیزل پر لیوی 60 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل پر پانچ روپے فی لیٹر برقرار رہے گی۔ اوگرا نے ایل پی جی دو روپے اٹھائیس پیسے مہنگی اور ایل این جی کی قیمتوں میں 8.50 فیصد کمی کی ہے ۔ ہر پندھرواڑے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں پر نظر ثانی کی تلوار عوام کے سروں پر لٹکتی رہتی ہے۔ وفاقی حکومت نے چند برس پہلے یہ طے کیا تھا کہ عالمی منڈی کے رحجان کو سامنے رکھ کر ہر پندھرواڑے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا تب سے ہر ماہ کی پندرہ اور آخری تاریخ کو سابقہ نرخ برقرار رکھنے یا نئی قیمت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں پٹرول کی قیمت کا تعین حکومت کی ذمہ داری نہیںہے لیکن ان ممالک میں کارٹلز بنانے کی اجازت نہیں دی جاتی لہذا صحت مند مسابقت کے نتیجے میں عوام کو کم سے کم نرخ پر پٹرول دستیاب ہوتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پٹرول کی قیمتیں مقرر کرنے کا حکومتی اختیار ختم کرنے کی بھی ہدایات دے رکھی ہیں تا ہم آئل ڈیلرز کے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اختیار دینے کے فیصلہ پر تحفظات ہیں۔ عوام بجلی کے بھاری بلوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں ان کی ادائیگی میں توسیع اچھا اقدام ہے لیکن ان میں کمی ہی حقیقی ریلیف ہو گا۔