کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس شوکت علی رخشانی پر مشتمل بینچ نے صوبے کے مختلف علاقوں میں اور کوئٹہ شہر میں شاہراہوں بندش سے متعلق درخواست پر وفاقی و صوبائی سیکریٹری داخلہ اور متعلقہ کمشنرز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے یہ نوٹسز گوادر کے ایک شہری نذیر بلوچ جانب سے دائر آئینی درخواست پر جاری کئے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہےکہ صوبے کے طول و عرض میں راستوں کی بندش سے عوام کو آمدورفت و کاروبار و تعلیم و صحت کی راہ مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کئی مریض و مسافر و طالب علم راستے میں پھنسے ہوئے ہیں خواتین و بچوں کو زحمت و دقت اٹھانی پڑی ہے۔ کوئٹہ شہر میں ریڈ زون کو مختلف اطراف سے کینٹینرز اور خاردار تار لگا کر ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔جس کے باعث ایک ہفتے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ نے کراچی کے تناظر میں پورے ملک کی حکومتوں کو حکم جاری کردیا ہےکہ راستوں کی رکاوٹوں کو تین دن کے اندر دور کردیں یہ احکامات تمام صوبائی حکومتوں سمیت وفاقی حکومت کو بھجوائی گئی ہے مگر اس کے باوجود حکومت اس پر من و عن عمل درآمد کی بجائے اس فیصلے پر عملدرآمد سے روگردانی کرکے آئین کے آرٹیکل 189 آور سپریم کورٹ کے فیصلے مجرہ 2024 SCMR 1137 پیرا 9,10&11 کی دانستہ خلاف ورزی کررہی ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ صوبے شاہراہوں کی بندش کا نوٹس لے کر اس کو کھولنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کریں درخواست گذار کے وکیل امان اللہ کنرانی کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔