• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی دارالحکومت، قتل کے دو لرزہ خیز مقدمات کی اپیلیں تاخیر کا شکار

اسلام آباد (رپورٹ:عاصم جاوید) اعلیٰ عدالتوں میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین کے لرزہ خیز قتل کے دو مقدمات کی اپیلیں التوا کا شکار ہو گئیں، 20جولائی 2021کو اسلام آباد میں انتہائی سفاکی سے قتل ہونیوالی ایک سابق سفارتکار شوکت مقدم کی 27سالہ بیٹی نور مقدم کے سزا یافتہ مجرمان اور مقتولہ کے والد کی اپیلیں سپریم کورٹ جبکہ 23ستمبر2022کو اپنے شوہر شاہنواز امیر کے ہاتھوں ظالمانہ انداز میں قتل والی 37سالہ کینیڈین شہری سارہ انعام کے سزا یافتہ مجرم اور مقتولہ کے والد کی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، انتہائی بے دردی سے قتل ہونیوالی دونوں خواتین کے والدین مجرمان کے منطقی انجام تک پہنچنے کیلئے گن گن کر دن گزار رہے ہیں یہ دونوں مقدمات سست روی کا شکار ہیں،مقامی عدالت نے24فروری 2022 کونور مقدم کو قتل کرنیوالے ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ انکے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو دس ، دس سال قید کی سزا سنائی، بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجرمان کی سزائیں بحال رکھتے ہوئے نہ صرف اپیلیں خارج کر دیں بلکہ عصمت دری کے جرم میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی عمر قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا،بعد میں سزا یافتہ مجرمان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی جو تاحال زیر التوا ہے، دوسری جانب اپنے شوہر شاہنواز امیر کے ہاتھوں انتہائی ظالمانہ انداز میں قتل ہونیوالی 37 سالہ کینیڈین شہری سارہ انعام کے مرکزی مجرم کی سزا کیخلاف جبکہ مقتولہ کے والد ڈاکٹر انعام کی سزا یافتہ مجرم کی والدہ ثمینہ شاہ کی مقدمہ سے بریت کیخلاف اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں ،مقامی عدالت نے 14 دسمبر 2023کو فیصلہ سناتے ہوئے قاتل شاہنواز امیر کو سزائے موت اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ۔
اہم خبریں سے مزید