کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) غلام محمد مہر میڈیکل کالج اسپتال سکھر کی انتظامیہ کی جانب سے اکیس دنوں میں نصف ارب کی ادویات کی خرید اری کا انکشاف ہوا ہے۔ جنگ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے صرف جون 2024(جس میں مالی سال کی بلنگ کی آخری تاریخ21جون تھی) میں ادویات کی خریداری کے بجٹ سے49کروڑ96لاکھ54ہزار88روپے استعمال کر ڈالے۔ اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اختیار میرانی کاکہنا ہے کہ ادویات خرید کر وصول کی گئی ہیں جو اس وقت اسٹور میں موجود ہیں تاہم تکنیکی ماہرین اسے ممکن قرار نہیں دے رہے کیونکہ ادویات کی خریداری میں کئی عوامل شامل ہوتے ہیں، پہلے ادویات کی خریداری کا آڈر دیا جاتا ہے جس کے بعد وینڈر کی جانب سے گرین پیکنگ اور اسٹیمپ (ناقابل فروخت ، سندھ حکومت کی پراپرٹی ) والی ادویات تیار کرائی جاتی ہیں، پھر ادویات وصول کی جاتی ہے ، ان کی جوائنٹ انسپکشن کی جاتی ہے جس میں ان کے تیاری، بیچ نمبر اور ایکسپائری چیک جاتی ہے، پھر ادویات ٹیسٹنگ کے لئے صوبائی /وفاقی ڈرگ اتھارٹی کو بھیجی جاتی ہیں جن کی منظوری کا انتظار کیا جاتا ہے، پھر وصولی رسیدوں کے ساتھ بل بنائے جاتے ہیں اورانہیں اے جی سندھ میں جمع کراکر منظور کرایا جاتا ہے جو نصف ارب کی ادویات کی صورت میں 21 دنوں میں ممکن نہیں کیونکہ جوائنٹ انسپکشن اور ٹیسٹنگ کے لئےہی کافی وقت درکار ہوتا ہے ۔ مذید براںرواں سال سندھ میں ادویات کی نئی فہرستیں جاری نہیں ہوئیں اورڈالر میں اضافے/کمی کے باعث بیشتر بڑی فارما کمپنیوں/وینڈرز نے گزشتہ سال کے ریٹ پر ادویات دینے سے معذرت ظاہر کی ایسے میں اکیس دنوں میں 50 کروڑ کی ادویات کی سپلائی دینا ممکن نہیں جبکہ اسپتال کے اسٹور میں بیک وقت نصف ارب کی ادویات رکھنے کی گنجائش بھی نہیں۔