تحریر: ہارون نعیم مرزا… مانچسٹر پاکستان میں جب بھی انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تمام سیاسی جماعتیں ایسے ایسے وعدے کرتی ہیں کہ محسوس ہوتا ہے کہ انتخابات کے بعد ملک میں معاشی انقلاب برپا ہو جائے گا، دودھ کی نہریں بہیں گی، بے روزگار پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکریاں ملیں گی ،بجلی کا بل نہ ہونے کے برابر ہوگا اور گھروں کے چولہے جل رہے ہوں گے، اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کم ہوں گی ،لوگوں کے گھروں میں خوشیوں کے شادیانے بجیں گے، پاکستان ترقی یافتہ ملک بن جائے گا پنجاب میں 200یونٹ بجلی اور سندھ میں 300یونٹ بجلی فری ہوگی تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے بڑھ کر بلند و بانگ دعوے کر کے اس ملک کے غریب عوام کو سبز باغ دکھلا کر ووٹ حاصل کر لیتی ہیں، پاکستان میں منعقد ہونے والے متعدد انتخابات ہمیشہ متنازع رہے صاف اور شفاف انتخابات کا خواب ادھورا ہی رہا،حالیہ انتخابات میں وہ لوگ ایوان اقتدار تک پہنچےکہ اگر عوام یہ کہے کہ انہوں نے اسے ووٹ دیا تو اس کا برملہ جواب دیتے ہیں کہ وہ ووٹوں کے محتاج نہیں، چلو اپنا راستہ لو اور اپنا ووٹ بھی ساتھ لے جاؤ ،اس طرح مختلف سیاسی پارٹیوں کے مرکزی رہنما جن کی اکثریت جلاوطنی کی زندگی گزار چکی ہے اور اقتدار سے محرومی کے بعد وہ عوام کی مشکلات بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو جاتے تھے، اقتدار میں آتے ہی سب کچھ بھول جاتے ہیں حتیٰ کہ انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ یہ دنیا عارضی قیام گاہ ہے اج اگر وہ زمین کے اوپر تو کل زمین کے نیچے ہوں گے، بس ان لوگوں کو اپنی انے والی نسلوں کا فکر لاحق ہے، موجودہ حکمران جب اقتدار سے محروم تھے تو انہوں نے تمام اچھے اور برے ادوار بھی دیکھے تھے عوام کو یہ باور کرایا کہ وہی نجات دھندہ ہیں لہٰذا ’’ایک واری پھر‘‘ اقتدار میں اتے ہی ایوان اقتدار کی روشنی نے انہیں اندھیرے میں دیکھنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا اس ملک کے بزرگ اس امر سے پوری طرح آگاہ ہیں کہ ہر انے والی حکومت نے سابق حکومت کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے اپنے پہلے خطاب میں عوام کو ریلیف دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ سابق حکومت نے بے شمار قرضہ لے کر ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے یہی نعرے اب سننے میں آرہے ہیں کہ بجلی کے بلز پر سمجھ میں نہ انے والے باری بھرکم ٹیکسز کی بھرمار لوگ ادا کر رہے ہیں، اب پنجاب حکومت نے کوڑا کرکٹ اٹھانے کے لیے بھاری بھرکم ٹیکس عائد کر دیئے ہیں، یہ منصوبہ نافذ ہونے سے قبل ہی ناکام تصور کیا جا رہا ہے، عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے، بجلی کے بھاری بھرکم بل عوام کو خودکشیوں پر مجبور کر رہے ہیں، گجرانوالہ میں بجلی کا ادھا بل مانگنے پر بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا جب کہ ایک ضعیف العمر خاتون نے اپنی بیماری کے علاج کے لیے جمع رقم بجلی کے بل میں ادا کرنے پر دل برداشتہ ہو کر گندے نالے میں کود کر خودکشی کر لی۔ پاکستان کے سیاست دانوں کی اکثریت برطانیہ میں جلا وطنی کی زندگی گزار چکی ہے، کاش وہ برطانیہ کے فلاحی ریاست ہونے کا بھی مطالعہ کر لیں۔