برطانوی باکسر جیک ہینٹی نے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی کے بارے میں بتایا ہے۔
جیک ہینٹی نے ایک پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے باکسنگ کیریئر اور ایک خدا کی تلاش کے لیے اپنے دل میں پیدا ہونے والی جستجو کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ میں اسلام کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا ایک دن میں اپنی ہمت بڑھانے کے لیے کچھ موٹیویشنل ویڈیوز دیکھ رہا تھا تو اچانک اسلامی تعلیمات سے متعلق ایک ویڈیو سامنے آ گئی جس میں صرف ایک خدا کی عبادت کرنے اور اسی سے مدد مانگنے کا ذکر تھا۔
جیک ہینٹی نے بتایا کہ اسلامی ویڈیو دیکھنے کے بعد میں یہ سوچنے لگا کہ میں چرچ میں کس کی عبادت کرتا ہوں؟ یہ سوال ذہن میں آنے کے بعد میرے دل میں ایک خدا کے بارے میں جاننے کی جستجو پیدا ہوئی اور میں نے اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل کیں اور اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ میں مسجد گیا اور وہاں جا کر بتایا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں تو مجھے پتہ چلا کہ مجھے اس کے لیے کلمہ پڑھنا ہو گا۔
جیک ہینٹی نے بتایا کہ میں ہمیشہ سے ایک اچھا انسان بننا چاہتا تھا اور نظم و ضبط کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا تھا اور اسلام قبول کرنے کے بعد میں نے اپنی زندگی میں وہی نظم و ضبط محسوس کیا جس کی مجھے ہمیشہ سے خواہش تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ باقاعدگی سے نماز کی ادائیگی کی وجہ سے ذہن میں ہمیشہ یہ بات رہتی ہے کہ مجھے کوئی حرام کام نہیں کرنا اور کھانے پینے میں بھی ان سب چیزوں سے گریز کرنا ہے جو حرام ہیں۔
جیک ہینٹی نے کہا کہ اسلام ایک بہت مضبوط اور نظم و ضبط والا مذہب ہے اور یہ میری زندگی میں میرے باکسنگ کیریئر کے لیے بھی زبردست ہے۔
اُنہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں جن کاموں سے منع کیا گیا ہے وہ سب ہمیں زندگی میں ویسے بھی نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ وہ ہمارے لیے نقصان دہ ہیں۔
جیک ہینٹی نے اسلام قبول کرنے کے بعد زندگی میں آنے والے چیلنجز کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا تو بہت سارے اسپونسرز نے مجھے چھوڑ دیا اور میری آمدن کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ اسلام دشمنی برطانیہ میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ لوگ اسلام کی سچائی نہیں جانتے اور اس لیے وہ جو کچھ میڈیا پر دیکھتے ہیں اس کے مطابق اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیتے ہیں۔