بھارت کے شہر کولکتہ کے ایک سرکاری اسپتال میں خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف ڈاکٹروں اور طبی عملے کا ملک گیر احتجاج جاری ہے۔
بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے تشدد کو روکنے میں سخت قوانین کی ناکامی پر ڈاکٹروں کی مختلف تنظیموں اور خواتین گروپ ایک ہفتے سے سراپا احتجاج ہیں۔
کولکتہ کے سرکاری اسپتال 'آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل' میں 31 سالہ خاتون جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور اس کے قتل کے خلاف انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے، آج ملک بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے علاوہ دیگر طبی سہولیات احتجاجاً 24 گھنٹے کےلیے بند کر دی گئیں۔
کولکتہ ہائیکورٹ کے حکم پر سی بی آئی واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
دوسری جانب کولکتہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے، میڈیکل کالج کے پرنسپل بھی استعفیٰ دے چکے ہیں۔
جونیئر ڈاکٹروں کی تنظیم دی فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ان تمام ذمہ داروں کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے جو ڈیوٹی پر موجود خاتون ڈاکٹر کی زندگی اور عزت کے تحفظ میں ناکام رہے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے احتجاجی مارچ کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے اور ریاستی پولیس کو معاملے کی تحقیقات کیلئے 18 اگست تک کا وقت دیا ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی تنظیمیں ملک میں خواتین کے مستقبل پر تشویش کا اظہارکر رہی ہیں، لوک سبھا کے رکن اسد الدین اویسی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت میں بلقیس بانو کے ریپ میں ملوث اور خاندان کے قاتلوں کو رہا کیا گیا، جس کی وجہ سے ایسے واقعات ختم نہیں ہو رہے۔
یاد رہے کہ 9 اگست کو کولکتہ کے ’آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل‘ کے سمینار ہال میں خاتون ڈاکٹر کی مسخ شدہ لاش پائی گئی تھی، واقعے کو 2012 میں نئی دلی میں چلتی بس میں طالبہ سے اجتماعی زیادتی اور قتل سے بھی تشبیہ دی جا رہی ہے۔