• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کولکتہ ڈاکٹر زیادتی و قتل: گنگولی کو اپنے بیان کی وضاحت دینا پڑ گئی

سارو گنگولی: فوٹو فائل
سارو گنگولی: فوٹو فائل

کولکتہ کے میڈیکل کالج اور اسپتال میں خاتون ڈاکٹر زیادتی اور قتل واقعے پر سارو گنگولی کو اپنے بیان کی وضاحت دینا پڑ گئی۔

کولتکہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں اس ماہ کی 9 تاریخ کو 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا واقعہ پیش آیا تھا، وہ اسپتال کے سیمینار ہال میں چہرے پر زخموں کے ساتھ مردہ پائی گئی تھیں۔

اس ہولناک واقعے کے بعد عام لوگوں کے ساتھ بھارت کی مشہور شخصیات کی جانب سے بھی شدید احتجاج کیا جارہا ہے، تاہم بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سارو گنگولی نے بھی اس واقعے کی مذمت کی مگر ان کے بیان نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا، جس کی وجہ سے انہیں اپنے بیان کی وضاحت کرنا پڑگئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سارو گنگولی نے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے 2 روز بعد 11 اگست کو کولکتہ میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ’ایک بیٹی کا والد ہونے کے ناطے اس واقعے پر میں بھی صدمے کی حالت میں ہوں، مگر اس ایک واقعے کی بنیاد پر پورے نظام کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، مغربی بنگال اور بھارت کو مجموعی طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

سارو گنگولی کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد انہیں ایک اور وضاحتی بیان جاری کرنا پڑ گیا۔

بعد ازاں گنگولی نے اپنے ایک اور وضاحتی بیان میں کہا کہ ان کے بیان کو غلط سمجھا گیا تھا۔

سارو گنگولی کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے اور اس میں ملوث مجرموں کو سخت سزا دی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی ایسا جرم نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا احتجاج بالکل جائز ہے اور دنیا کے کسی بھی کونے میں ایسا واقعہ پیش آتا تو عوام کا یہی ردعمل ہوتا۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید