• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کولکتہ ڈاکٹر ریپ و قتل، سابق پرنسپل مشکوک قرار، طلبہ کے دل دہلا دینے والے انکشافات

بھارتی شہر کولکتہ کے آر جی کار اسپتال کے طلباء نے سابق پرنسپل سندیپ گھوش سے متعلق ہوشربا انکشافات کردیے جو تربیتی ڈاکٹر کے ریپ و قتل کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

متوفی ڈاکٹر کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ بیٹی اسپتال میں دباؤ کا شکار تھی اور وہاں جانا ہی نہیں چاہتی تھی۔

والد کے اس بیان پر اسپتال میں ورکرز بالخصوص خواتین کیلئے ماحول پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

اب اسپتال کے جونیئر ڈاکٹروں اور میڈیکل طلباء نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ پرنسپل اور ان کے حامیوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا عام بات ہے، خاص طور پر ان لوگوں کےلیے جو پرنسپل کی حمایت نہیں کرتے۔

ایک میڈیکل انٹرن نے بتایا ’میرے نمبر دوسرے سال تک ٹھیک تھے لیکن جب میں نے ہاسٹل میں ایک عام کمرے کے مطالبے کےلیے احتجاج میں حصہ لیا تو مجھے تیسرے سال کے امتحان میں فیل کردیا گیا، ہاسٹل سے نکال دیا گیا اور سماجی طور پر الگ تھلگ کر دیا گیا، یہاں تک کہ میں نے خودکشی کی کوشش کی۔‘

دیگر طلبہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ پرنسپل سندیپ گھوش کے حامی صرف انہی طلبہ کو گولڈ میڈل یا ہاؤس اسٹاف کے عہدے دیتے تھے جو ان کی حمایت کرتے تھے۔ جو لوگ مخالفت کرتے تھے، انہیں غیر منصفانہ ڈیوٹی اوقات اور مختلف قسم کے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

طلبہ کا دعویٰ ہے کہ سندیپ گھوش کے حامیوں نے ریپ اور قتل کے بعد احتجاج کے سلسلے کو روکنے کی کوشش کی۔ پرنسپل کے عہدے پر رہنے کے پیچھے کچھ راز ہو سکتا ہے، جسے سی بی آئی کو واضح کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں تربیتی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے بعد پرنسپل سندیپ گھوش پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید