• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیکریٹری صنعت کی یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کے منصوبے کی تصدیق

سیکریٹری صنعت و پیداوار، سینیٹر عون عباس---فائل فوٹو
سیکریٹری صنعت و پیداوار، سینیٹر عون عباس---فائل فوٹو 

سیکریٹری صنعت و پیداوار، سینیٹر عون عباس نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کے منصوبے کی تصدیق کر دی۔

سینیٹر عون عباس کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس منعقد ہوا۔

سینٹرسیف اللّٰہ نیازی نے اجلاس کے دوران سوال اٹھایا کہ کیا حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے جا رہی ہے۔

سیکریٹری صنعت و پیداوار نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کے منصوبے کی تصدیق  کرتے ہوئے کہا کہ جی حکومت یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے پر غور کر رہی ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کو دوسرے اداروں میں بھیجنے کے لیے کام جاری ہے، حکومت غیرضروری کاروبار سے باہر نکلنا چاہتی ہے۔

سیکریٹری صنعت و پیداوار نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر ریلیف دینے سے مقابلے کی فضا ختم ہو جاتی ہے۔

اجلاس کے دوران انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے الیکٹرک وہیکل پالیسی پر بریفنگ دی گئی۔

ای ڈی بی کے حکام کے مطابق 1982ء میں پاکستان میں پہلا کار پروڈکشن پلانٹ بنا، آٹو پالیسی 2021-26ء کے تحت 45 کمپنیوں کو الیکٹرک وہیکلز بنانے کے لائسنس دیے گئے، 2021ء میں سب سےزیادہ گاڑیاں بنیں جو تقریباً 3 لاکھ تھیں، سال 2023-24ء میں ملک میں 10 ہزار 378 ہائبرڈ گاڑیاں بنائی گئیں۔

ای ڈی بی کے حکام کے مطابق سال 2023-24ء میں ملک میں 20 ہزار 811 الیکٹرک بائیکس اور رکشے بنائے گئے، ٹو اور تھری ویلر الیکٹرک گاڑیاں بنانے کے لیے 44 کمپنیوں کو لائسنس دیے گئے۔

بریفنگ کے دوران حکام نے بتایا کہ پاکستان گاڑیاں بنانے والا بین الاقوامی فورم بن گیا ہے، جو گاڑی کمپنی کے بغیر بنائی جائے گی وہ سڑک پر نہیں آ سکے گی، دنیا میں گاڑیاں بنانے کے 160 ریگولیشنز ہیں ہم ابھی 60 پر ہیں، تین برسوں میں گاڑیاں دیر سے دینے پر کار بنانے والی کمپنیوں کو 5 ارب 32 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا۔

ای ڈی بی کے حکام کے مطابق جو گاڑیاں اپنی مینوفیکچرنگ کا 7 فیصد ایکسپورٹ نہیں کریں گی ان پر جرمانہ ہوگا، آئندہ مالی سال میں مینوفیکچرر کو 10 فیصد گاڑیاں ایکسپورٹ کرنا ہوں گی۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جرمانے کی مکمل تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں، بکنگ سےڈیلیوری تک گاڑی کی پوری ٹریل ویب سائٹ پر دی جائے اور الگ سے ویب سائٹ بنائیں اور اس کی پروپوزل بنا کر لائیں۔

قومی خبریں سے مزید