• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یحییٰ سنوار - فوٹو: فائل
یحییٰ سنوار - فوٹو: فائل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ یحییٰ سنوار ایک سخت اور پُرعزم جنگجو شخصیت کے مالک ہیں جو اسرائیل کے خلاف فلسطینی تحریک میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ 

پس منظر اور ابتدائی زندگی

یحییٰ سنوار 1962 میں غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں پیدا ہوئے۔ انکا تعلق ایک غریب فلسطینی خاندان سے ہے اور بچپن ہی سے انہوں نے اسرائیل کے خلاف فلسطینی جدوجہد میں حصہ لیا۔

حماس سربراہ کی جوانی 1980 کی دہائی کے ابتدائی سالوں میں گزری، جو فلسطین کی آزادی کے لیے ایک اہم دور سمجھا جاتا ہے۔

حماس میں شمولیت اور قیادت کا سفر

یحییٰ سنوار نے حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی رہنمائی میں 1980 کی دہائی میں حماس میں شمولیت اختیار کی، وہ جلد ہی تنظیم کے اندرونی سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ بن گئے، یہ یونٹ اسرائیلی حکام کےلیے جاسوسی کرنے والوں کی نشاندہی کرنے اور سزا دینے کےلیے ذمہ دار تھا۔

ان کے اس کردار نے انہیں ایک سخت گیر اور غیر مصالحانہ شخصیت کے طور پر متعارف کروایا۔

قید اور رہائی

یحییٰ سنوار کو 1988 میں اسرائیل نے گرفتار کیا اور متعدد قتل کے الزامات میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے اسرائیل کی جیلوں میں تقریباً 22 سال گزارے جہاں ان کے نظریات اور ان کی عسکری صلاحیتوں میں مزید پختگی آئی۔

انہیں 2011 میں ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے ساتھ رہا کیا گیا۔ یہ رہائی انہیں حماس کے اندر ایک مضبوط مقام دلوانے کا سبب بھی بنی۔

حماس کی قیادت میں کردار

رہائی کے بعد یحییٰ سنوار نے تیزی سے حماس میں اپنی پوزیشن مضبوط کی۔ 2017 میں انہیں حماس کے غزہ پٹی کےلیے سیاسی دفتر کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ ان کے اس عہدے نے انہیں حماس کے عسکری اور سیاسی ونگز کے درمیان ایک رابطے کا کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا۔

سنوار کو حماس کی حکمت عملی میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے والا رہنما مانا جاتا ہے، خصوصاً اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور مسلح جدوجہد کے حوالے سے۔ ان کے فیصلے اکثر سخت گیر ہوتے ہیں اور وہ کسی بھی قسم کے مذاکرات یا سمجھوتے کے حامی نہیں سمجھے جاتے۔

حماس کے موجودہ حالات اور سنوار کی قیادت

اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف حملوں کے بعد یحییٰ سنوار زیر زمین چلے گئے اور ان کی تلاش اسرائیل کےلیے ایک اولین ترجیح بن گئی۔ اسرائیلی فوج نے متعدد بار غزہ میں یحییٰ سنوار کو تلاش کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ مسلسل اسرائیلی جاسوسی اور حملوں سے بچنے میں کامیاب رہے۔

یحییٰ سنوار کی قیادت میں حماس نے ناصرف اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کیا بلکہ فلسطینی عوام کے درمیان اپنی مقبولیت کو بھی برقرار رکھا۔ ان کی حکمت عملی نے حماس کو تنقید کے باوجود بین الاقوامی سطح پر ایک طاقتور مزاحمتی تحریک کے طور پر قائم رکھا ہے۔ 

شخصیت اور اثرات

یحییٰ سنوار کو ایک کرشماتی اور سخت گیر رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے دریغ نہیں کرتے۔ ان کی قیادت نے حماس کو ایک مضبوط عسکری اور سیاسی قوت میں تبدیل کر دیا جو ناصرف اسرائیل بلکہ بین الاقوامی کمیونٹی کےلیے بھی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔

سنوار کی زندگی اور ان کے کارنامے فلسطینی تحریک کی مزاحمت اور اسرائیل کے خلاف جدوجہد کی ایک مضبوط علامت بن چکے ہیں۔ ان کی قیادت نے حماس کی صفوں میں اتحاد اور مزاحمت کی ایک نئی روح پھونک دی ہے جو آنے والے وقتوں میں بھی فلسطینی تحریک کی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھے گی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید