• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہ کسی کا نوکر ہوں نہ غلام، میری باتوں کا جواب دینا ہوگا، علی امین گنڈاپور



وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نہ کسی کا نوکر ہوں، نہ غلام، آپ کو میری باتوں کا جواب دینا ہوگا، آپ جواب نہیں دیں گے تو میں اور اونچی آواز میں پوچھوں گا۔

پشاور میں بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نہ میں چاپلوس ہوں، نہ کسی کا چمچہ، نہ کسی کا غلام ہوں، صحافی ہمارے بھائی ہیں، میری کردار کشی پر کچھ بھی بولیں تو خیر ہے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ جب میں کہتا ہوں کہ کچھ لوگ آئین کی بالادستی، کرپشن پر بات نہیں کرتے پھر میرے پیچھے شروع ہوجاتے ہیں، اگر میں نشاندہی نہیں کروں گا تو اصلاح کیسے ہوگی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نیب احتساب کےلیے نہیں انتقام کےلیے بنی ہے، 6 ماہ سے ایک وزیراعلیٰ کہہ رہا ہے مجھ پر ایک گھنٹے میں 7 اضلاع میں ایف آئی آر ہوئیں، جہاں ایف آئی آر ہوئیں میں وہاں موجود نہیں تھا، لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی، وہ پاکستان کے شہری اور آزاد انسان ہیں، انہیں جواب دینا پڑے گا، جواب نہیں ملے گا تو وہ بولیں گے اور پوچھیں گے، آواز اونچی کریں گے۔

وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ وکلاء برادری پر عدل وانصاف کی فراہمی جیسی اہم ترین ذمہ داری عائد ہے، وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں انصاف کا بول بالا ہو، کوئی بھی معاشرہ پرسکون و مطمئن تب ہوتا ہے جب افراد کو حق و انصاف کی فراہمی کا یقین ہو، بد قسمتی سے ہمارا عدالتی نظام افسوسناک حد تک کمزور ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں وکلاء برادری کا کردار کلیدی اہمیت رکھتا ہے، وکلاء حق کا ساتھ دیں، انصاف اور میرٹ کے خلاف کسی کیس کا دفاع نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی حقیقی حکمرانی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، جزا و سزا کا منصفانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے بار بار آئین شکنی کی گئی، دو قانون، دو نظام اور دو پاکستان نہیں چل سکتے، سب کےلیے ایک جیسا قانون اور ایک نظام ہونا چاہیے۔

 وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ ہم نے کسی سے انتقام نہیں لیا اور نہ ہی صوبائی اداروں کو ذاتی انتقام کےلیے استعمال کیا،  ہم نفرتیں نہیں پیدا کرنا چاہتے کیونکہ اس کا نقصان ملک کو ہوتا ہے، اپنے حق، انصاف اور حقیقی آزادی کے لیے بات کرنا ترک نہیں کریں گے، آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کا دفاع کریں۔

 علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ اللّٰہ کا جن پر زیادہ کرم ہوتا ہے ان پر زیادہ ذمہ داری ہوتی ہے، جابر حکمران کے خلاف آواز بلند کرنا جہاد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں پاکستان کا شہری اور آزاد انسان ہوں، آپ کو مجھے جواب دینا پڑے گا، آپ جواب نہیں دیں گے تو میں بولوں گا اور پوچھوں گا ، میں آواز اونچی کروں گا اور نکلوں گا۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جس سپرنٹنڈنٹ جیل نے گرفتار شخص کو رات کو کسی کے حوالے کیا تو جواب دیناہوگا، سپرنٹنڈنٹ کو نام لینا پڑے گا اور طوطے کی طرح اگلواؤں گا اور نام لینا پڑے گا، اگر تمارا سوفٹ ویئر وہاں سے اپ ڈیٹ ہوسکتا ہے تو تماراسوفٹ ویئر یہاں بھی اپ ڈیٹ ہوسکتا ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ کوئی شرم، حیا اور لحاظ کچھ بھی نہیں بچا، جتنا ظرف اور جتنا کچھ میں نے دل میں رکھاہوا ہے حلفیہ کہتا ہوں وہ بانی پی ٹی آئی کو بھی نہیں بتایا کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ بانی پی ٹی آئی کے دل میں نفرت پیدا ہو، میں نے اپنی بیوی اور بچوں کو بھی نہیں بتایا تاکہ نفرت پیدا نہ ہو ، نفرت پیدا ہونے سے میرے ملک اور قوم کا نقصان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ کام شروع کر رہے ہیں میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد نہیں جا سکتا تو چیلنج کرتا ہوں کہ آؤ مجھے گرفتار کرو، انف از انف بس کرو بہت ہوگیا ہے، غلط پالیسیوں والوں سے کہتا ہوں کہ رحم کردو جن کی پالیسیوں سے نقصان ہو رہا ہے ان کا نام لیکر نشاندہی کریں، اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں میں کہا ہے کہ میری عوام اور پولیس کا اعتماد ختم ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ میں کہہ رہا ہوں کہ افغانستان کے پاس مجھے وفد بھیجنے دو وہ ہمارے پڑوسی ہیں، پرواہ ہی نہیں ہے میرا خون بہہ رہا ہے میں کب تک برداشت کروں گا؟ میں اعلان کرتا ہوں کہ خود افغانستان سے بات کروں گا اپنی پالیسیاں اپنے گھر میں رکھو، میں بحثیت صوبہ افغانستان سے بات کروں گا، وفد بھیجوں گا، افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر بات کروں گا اور مسئلہ حل کروں گا۔

قومی خبریں سے مزید