چین نے 74 برس میں پہلی بار ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر انسانی وسائل اور سماجی تحفظ نے یہ اہم اعلان پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
چین میں اس وقت ریٹائرمنٹ کی عمر دنیا بھر میں سب سے کم ہے، تاہم اس میں اضافے کا فیصلہ عمر رسیدہ آبادی کی بڑھتی تعداد ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں 50 کی دہائی کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے حکومتی فیصلے کو ایک طبقہ انتہائی غیر مقبول اقدام قرار دے رہا ہے۔
چین کی حکومت یکم جنوری 2025ء سے 2040ء کے درمیان ریٹائرمنٹ کی عمر میں بتدریج اضافہ کرے گی۔
چین میں اس وقت مرد کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے، جس کا دورانیہ بڑھا کر اب 63 سال کیا جائے گا جبکہ خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال تھی، اسے 58 برس تک لے جایا جائے گا جبکہ لیبر ورک سے وابستہ خواتین جن کی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سال تھی اب اسے 55 سال کردیا گیا ہے۔
وزیر انسانی وسائل اور سماجی تحفظ نے حکومت کے اقدام سے متعلق کہا کہ یہ فیصلہ معاشی اور سماجی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھے گا۔
چین میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کا مطالبہ کئی دہائیوں سے پالیسی ساز اور ماہرین کررہے تھے، لیکن اُس وقت ملک میں اموات کی عمر کم تھی جبکہ پیدائش کی شرح زیادہ تھی۔
موجودہ حالات میں عمر کی حد بڑھ گئی ہے، جس سے افرادی قوت اور پنشن فنڈز پر دباؤ بڑھ گیا ہے، چین میں بوڑھے ریٹائرڈ ہورہے ہیں جبکہ کم نوجوان ان کی جگہ لے پارہے ہیں۔
دوسری طرف حکومتی تجویز کو بڑی عمر کے ورکرز اور نوجوانوں کی جانب سے ہدف تنقید بنایا جارہا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اب ملازمتوں کےلیے مقابلہ مزید سخت ہوجائے گا۔