فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار نے لبنانی عسکریت پسند گروپ حسن نصر اللّٰہ کو تاریخی خط لکھا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس سربراہ نے ایک اور عسکریت پسند گروپ کے سربراہ کو خط بھیجا ہے، تاہم یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ خط خود یحییٰ سنوار نے لکھا ہے۔
اگست میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ایران میں اسرائیلی حملے میں شہادت کے بعد یحییٰ سنوار فلسطینی مزاحمتی جماعت کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔
حماس کے حالیہ سربراہ کے حوالے سے یہ خبریں زیرگردش رہی ہیں کہ وہ غزہ میں زیر زمین روپوش ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یحییٰ سنوار نے ایک سالہ طویل خاموشی حسن نصر اللّٰہ کے نام اپنے خط کے ذریعے توڑ دی ہے اور سماجی رابطے کی ایپ ٹیلی گرام کے ذریعے اپنا خط حزب اللّٰہ کے سربراہ تک پہنچایا ہے۔
خط میں حماس سربراہ نے اسرائیل کے خلاف جاری جنگ میں ایران اور اس کے حمایت یافتہ عسکریت پسند اتحاد ’محور مزاحمت‘ کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے حسن نصر اللّٰہ سے کہا کہ یہ گروپ اُن کے شہید رہنما اسماعیل ہنیہ کی اختیار کردہ مزاحمت اور اتحاد امت کے راستے کےلیے پرعزم ہے، اس گروپ کا دل اسرائیلی منصوبوں کے سامنے مزاحم رہے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یحییٰ سنوار نے اسرائیل کے خلاف 8 اکتوبر کو شروع ہونے والی مزاحمت میں حزب اللّٰہ کی طرف سے ساتھ دیے جانے کا شکریہ ادا کیا۔
حماس کے مطابق اپنے پہلے بیان میں حماس سربراہ نے الجرائز کے صدر عبدالمجید تبون کو انتخابی کامیابی پر مبارک باد دی جبکہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر تعزیت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
61 سالہ یحییٰ سنوار حالیہ جنگ میں انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک ہیں، رواں ہفتے ایک برس مکمل ہوگا کہ وہ روپوش ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجزیہ کاروں کے مطابق یحییٰ سنوار کہنا چاہتے ہیں کہ وہ زندہ ہیں اور اپنے گروپ کی بہت اچھے سے کمانڈ کررہے ہیں، وہ غزہ سے باہر کی ہر پیشرفت سے آگاہ ہیں، وہ متعدد محاذوں پر کام کرنے کے قابل ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حماس سربراہ سے منسوب ان خطوط کا اصل ہدف اسرائیلی ہیں، وہ یہ کہہ رہے ہیں تمہاری تلاش کے باوجود میں بغیر کسی مداخلت کے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔