کراچی (رفیق مانگٹ ) بنگلادیش کی تاریخ میں پہلی بار محمد علی جناح کی برسی منائی گئی، جناح کی 76ویں برسی ، پریس کلب ڈھاکہ میں اردو گیتوں اور شاعری کا اہتمام ، مقررین نے کہا کہ سن1947میں پاکستان کا حصہ نہ ہوتےتو آج کشمیر جیسی حالت ہوتی ، شرکاء کا ہر سال جناح کا یوم پیدائش اور یوم وفات منانے کا اعلان ، بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کا پاکستان کی طرف کشش کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق سن1971 میں بنگلہ دیش بننے کے بعد پہلی بارڈھاکہ میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی برسی اردو گیتوں، شاعری کے ساتھ منائی گئی۔ مقررین نے کہاپاکستان جناح کے بغیر نہ بنتا اور پاکستان نہ ہوتا تو بنگلہ دیش بھی نہ ہوتا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق پاکستان کے بانی قائد محمد علی جناح کی 76ویں برسی نیشنل پریس کلب ڈھاکہ میں اردو گیتوں اور شاعری کے ساتھ منائی گئی۔اس موقع پر مقررین نے جناح کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کے بغیر پاکستان نہ بنتا اور پاکستان کے بغیر بنگلہ دیش کا وجود بھی نہ ہوتا۔اگر بنگلہ دیش 1947 میں پاکستان کا حصہ نہ ہوتے تو ہم آج کشمیر کی حالت میں ہوتے، ہندوستانی جنتا نے ہمارے گلے میں ہتھیار رکھے ہوتے۔ بنگلہ دیش نے پاکستان کی وجہ سے آزادی حاصل کی، جسے جناح نے بنانے میں مدد کی۔ہم علامہ اقبال ہال یا جناح ایونیو کا نام کیوں تبدیل کریں؟ یہ تبدیلیاں اس لیے کی گئیں کہ دہلی انہیں چاہتا تھا، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ بنگلہ دیش کو چین اور پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنا چاہیے،جناح ہماری قوم کے باپ ہیں، لیکن ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے، ہمیں اپنے بھائی چارے کو برقرار رکھنا چاہیے، یہاں ہر سال جناح کی یوم پیدائش اور یوم وفات منائی جاتی رہیں گی۔ ان خیالات کا اظہار نواب سلیم اللہ اکیڈمی کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب کے توفضل حسین مانک میاں ہال میں منعقدہ مباحثے کے دوران مقررین نے کیا۔ واضح رہے کہ نواب سلیم اللہ اکیڈمی ڈھاکہ میں واقع ایک مشہور تعلیمی ادارہ ہے۔ 1873 میں قائم اس مدرسے کو 1908 میں اسکول میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔اگرچہ بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشنر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کرنا تھی لیکن وہ غیر حاضر رہے۔