• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تین ہٹی پل تجاوزات کا گڑھ، اداروں کی سرپرستی یا غفلت

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کی مرکزی شاہراہوں ایس ایم توفیق روڈ اور جہانگیر روڈ کو ملانے والا لیاری ندی پر قائم ’’تین ہٹی پل‘‘ تجاوزات کا گڑھ بن گیا۔یہ اداروں کی سرپرستی یا غفلت ہے؟،کراچی انتظامیہ، بلدیاتی اداروں، علاقہ پولیس اور ٹریفک پولیس کی مبینہ سرپرستی، عدم توجہی اور غفلت کے سبب موٹروے ایم نائین کے ذریعے اندرون ملک سے آنے اور جانے والے ٹریفک کے ساتھ ساتھ ضلع وسطی کراچی سے شہر کے مختلف علاقوں میں آمدورفت کے لیے تین ہٹی پل استعمال کرنے والوں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے، لیکن کوئی بھی ادارہ اس صورت حال کے تدارک کے لیے تیار نہیں۔ شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورت حال کا فوری نوٹس لیں اورکراچی میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے اپنے حکم پر سختی سے عمل درآمد کروائیں۔ تفصیلات کے مطابق تین ہٹی چوک سے لیاقت آباد کی جانب جاتے ہوئے تھانہ سپر مارکیٹ کی حدود تین ہٹی پل پرآدھی سڑک گھیر کر پھلوں کی درجنوں ریڑھیاں کھڑی کردی جاتی ہیں اور قبضہ مافیا کے کارندے خصوصاً شام 5بجے سے رات گئے تک دھڑلے سے یہاں اپنا کاروبار جاری رکھتے ہیں، جس کے باعث سیکڑوں گاڑیاں اس مقام سے صرف ایک قطار کی صورت میں بمشکل رینگ رینگ کر گزرتی ہیں اور مسافروں کا منٹوں کا سفر گھنٹوںمیں طے ہوتا ہے۔ اسی طرح لیاقت آباد سے تین ہٹی چوک کی طرف آتے ہوئےتھانہ لیاقت آباد کی حدود تین ہٹی پل پر صبح سے ہی پرانے کپڑے اور جوتے فروخت کرنے والے اپنی ریڑھیاں کھڑی کر کے آدھی سڑک پر کاروبار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ، جس کے سبب اندرون شہر آنے والے ٹریف کی روانی بھی سخت متاثر ہوتی ہے۔دریں اثناء تین ہٹی چوک سے متصل جہانگیر روڈ کے آغاز میں نامعلوم افراد نے سڑک کو 2حصوں میں تقسیم کرنے والے کنکریٹ بلاک ہٹا کر وہاں موٹر سائیکلیں گزرنے کا راستہ بنادیا ہےاور صبح سے رات تک سیکڑوں موٹرسائیکلیں اس جگہ سے سڑک عبور کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں یہاں ہر وقت ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے، نیز ہروقت خوف ناک حادثات کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ ان مقامات سے روزانہ کراچی انتظامیہ کےحکام ، بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں، اعلیٰ افسران باالخصوص محکمہ انسداد تجاوزات کے افسروں اور ملازمین کا گزر رہتا ہے ، جنہیں خود بھی یہاں ٹریفک مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر بوجوہ وہ اس کے تدارک کے لیے تیار نظر نہیں آتے۔ جب کہ متعلقہ تھانوں کی پولیس موبائلیں اوٹریفک پولیس کے اہل کار بھی تین ہٹی چوک اور پل پر کھڑے رہتے ہیں، لیکن ان کی دل چسپی بھی قبضہ مافیا کو یہاں سے ہٹانے یا جہانگیر روڈ کے درمیان کنکریٹ بلاک دوبارہ نصب کرنے میں نہیں!

ملک بھر سے سے مزید