• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں، 20 سے زائد شقیں شامل، ذرائع

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں آئینی ترامیم آج پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ مجوزہ آئینی ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس میں 20 سے زائد شقیں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقیں شامل ہیں، آئین کی شقیں 51، 63، 175، 187 میں ترمیم شامل ہے۔ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل کی گئی ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔

آئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم شامل  ہے۔ منحرف اراکین کا ووٹ، آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی۔ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانے کا امکان ہے۔ آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔

ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کرنے کی تجویز  بھی شامل ہے۔

ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں ٹرانسفر کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کی تقرری، سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگی۔ حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائے گی۔

آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کرے گی۔ سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن، پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ آئین کا آرٹیکل 63 ڈی فیکشن کلاز پارٹی سربراہ کے اختیار سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 51 مخصوص نشستوں سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 175 سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز کی تعیناتی سے متعلق ہے۔

آئین کا آرٹیکل 181 ججز کی عارضی تقرری سے متعلق ہے، آرٹیکل 184 ازخود نوٹس اختیار سے متعلق ہے، آرٹیکل 185 فیصلوں پر اپیل سے متعلق ہے۔

آئین کا آرٹیکل 186 صدارتی وضاحت پر سپریم کورٹ کے اختیار سے متعلق ہے جبکہ آرٹیکل 187 سپریم کورٹ، ہائی کورٹس کی تشکیل، ججز کی تقرریوں سے متعلق ہے۔

قومی خبریں سے مزید