اوزون گیس کا اخراج گرم مرطوب علاقوں میں موجود جنگلات کی پیداوار کو کم کر رہی ہے جس کی وجہ سے ہر سال فضا میں 29 کروڑ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج پر قابو پانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔
ہر سال 16 ستمبر کو’ورلڈ اوزون پروٹیکشن ڈے‘ منایا جاتا ہے جس کا مقصد اسٹراٹواسفیئر میں موجود اوزون کی تہہ کی اہمیت سے آگاہ کرنا اور لوگوں کو اس کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کے ترجیح دینا ہے۔
اسٹراٹواسفیئر میں موجود اوزون کی تہہ ہمارے سیارے کو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بچاتی ہے اور اس کی حفاظت ماحولیاتی آلودگی کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
زمین کی سطح پر اوزون گیس سورج کی روشنی کی موجودگی میں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہونے والی آلودگی کے امتزاج سے بنتی ہے اور پودوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
زمین کی سطح پر بننے والی اوزون گیس صرف پودوں کے لیے ہی نہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
نیچر جیو سائنس نامی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمینی سطح پر اوزون گیس گرم مرطوب علاقوں میں جنگلات کی پیداوار کو سالانہ اوسطاََ 5.1 فیصد تک کم کر رہی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کچھ علاقوں میں اوزون گیس کا اثر زیادہ ہے جیسے کہ ایشیاء کے گرم مرطوب علاقوں میں اوزون کی وجہ سے جنگلات کی پیداوار میں 10.9 فی صد تک کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
گرم مرطوب علاقوں میں موجود جنگلات کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم کرنے کے لیے بہت اہم ہیں جن کا کام کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ذخیرہ کرنا ہے جو بصورت دیگر فضاء میں خارج ہو جاتی ہے اور گلوبل وارمنگ کا باعث بنتی ہے۔