• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عامر صدیقی کا ایم ڈی واٹر کارپوریشن کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

رہنما متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، رکنِ سندھ اسمبلی عامر صدیقی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم ڈی واٹر کارپوریشن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران عامر صدیقی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کی ساری سیوریج لائنیں بھری ہیں، صفائی نہیں ہو رہی، واٹر کارپوریشن والے منتخب نمائندوں کی کال نہیں اٹھاتے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سعید غنی نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سرکاری افسر منتخب نمائندے کی کال نہ اٹھائے، یہ مناسب نہیں، ناجائز کام کسی کا بھی نہیں ہونا چاہیے، مجھے امید ہے کہ آج کے سیشن کے بعد سی ای او ضرور کال اٹھائیں گے۔

وقفہ سوالات

رکنِ اسمبلی ایم کیو ایم عبدالوسیم نے ایوان میں سوال اٹھایا کہ بارشوں میں شہر کی اندرونی گلیاں متاثر ہوئیں، اس کے لیے کیا کام ہوا؟

دوسری جانب رکن اسمبلی ایم کیو ایم مظاہر عامر نے سوال اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں کچرا اٹھانے کے لیے کیا مسائل کا سامنا ہے، کراچی کے لیے دو گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن ناکافی نہیں ہیں؟ 

عامر مظاہر نے کہا کہ شہری کچرا سڑکوں پر پھینکنے کے بجائے مختص جگہوں پر پھینکیں، گٹر کے ڈھکن چوری ہونے کا عمل پرانا ہے، ہمیں اونر شپ لینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی چیز چوری نہ ہو، یہ پیسہ لوگوں کے ٹیکس سے آتا ہے، اس کا شہریوں کو فائدہ بھی پہنچنا چاہیے، کچرا اٹھانے کا سسٹم یونین کونسل کے حوالے کیا جائے۔

مظاہر عامر نے مزید کہا کہ حب ڈیم سے ضلع ویسٹ کو 100 ایم جی ڈی پانی ملنا ہوتا ہے وہ کیوں نہیں مل رہا؟

اس پر سینئر وزیر سعید غنی نے بتایا کہ کراچی میں پانچ جی ٹی ایس بنانے کا پلان ہے، شرافی گوٹھ والا گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن ملیر اور کورنگی کو کور کریگا، بلوچ کالونی والا گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن ڈسٹرکٹ ایسٹ کو کور کرے گا، گٹر باغیچا والا گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن کیماڑی اور ضلع ویسٹ کو کور کرے گا، کراچی کے کچھ علاقوں کا کچرا ڈائریکٹ لینڈ فل سائٹ پر جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دکانوں اور گھروں میں جو کچرا جمع ہوتا ہے وہ لوگ باہر پھینک دیتے ہیں، شہریوں کی جانب سے حکومت کی مدد کی جائے۔

سعید غنی نے کہا کہ نجی لوگ جو کچرا اٹھاتے ہیں وہ مافیا بن چکے ہیں، کچرا اٹھانے والے اپنے کام کی چیزیں نکال کر باقی نالوں میں پھینک دیتے ہیں۔

رکن اسمبلی ایم کیو ایم عامر مظاہر نے کہا کہ کے فور کے منصوبہ کب مکمل ہوگا ؟ 

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ دریائے سندھ سے بھی کم پانی مل رہا ہے، ضلع ویسٹ میں پانی کی شدید قلت ہے، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث بھی مسائل ہوتے ہیں، حب ڈیم کے ساتھ ساتھ نیا کنال بنا رہے ہیں حب ڈیم کی کیپسٹی بڑھا رہے ہیں، کے فور کے بعد بھی چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔

سعید غنی نے جواب میں مزید کہا کہ کے فور کراچی کا اہم منصوبہ ہے بدقسمتی سے تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے، کے فور منصوبے پر کام چل رہا ہے، حیسکو 50 میگاواٹ کا پاور پلانٹ لگا کر دے رہا ہے، کےفور اپریل 2027ء تک مکمل ہو جائے گا، شروعاتی طور پر منصوبے کے پچیس ارب روپے تھے، جب لاگت بڑھنے لگی تو وفاقی حکومت نے ہاتھ اٹھالیے۔

انہوں نے ایوان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کسی نے بتایا کے فور میں بڑی کرپشن ہو رہی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کی حکومت میں کے فور کو واپڈا کے حوالے کیا گیا، واپڈا کے حوالے کرنے کے بعد منصوبے کی لاگت 126 ارب ہو گئی۔

مظاہر عامر سوال اٹھایا کہ حب ڈیم سے ضلع ویسٹ کو 100 ایم جی ڈی پانی ملنا ہوتا ہے وہ کیوں نہیں مل رہا؟

سعید غنی نے بتایا کہ دریائے سندھ سے بھی کم پانی مل رہا ہے، ضلع ویسٹ میں پانی کی شدید قلت ہے، بجلی کی عدم فراہمی کے باعث بھی مسائل ہوتے ہیں،حب ڈیم کے ساتھ ساتھ نیا کنال بنا رہے ہیں حب ڈیم کی کیپسٹی بڑھا رہے ہیں، کے فور کے بعد بھی چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔

رکن اسمبلی ایم کیوایم عامر مظاہر نے پوچھا کہ کے فور کے منصوبہ کب مکمل ہوگا ؟ 

سعید غنی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ کے فور کراچی کا اہم منصوبہ ہے، بدقسمتی سے تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے، کے فور منصوبے پر کام چل رہا ہے۔

سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران رکن ایم کیو ایم صابر قائمخانی نے توجہ دلاو نوٹس پیش کیا۔

صابر قائم خانی نے کہا کہ ایچ ڈی اے کو کس کی نظر لگ گئی پتہ نہیں، پیپلزپارٹی کا منشور ہے روٹی کپڑا اور مکان، باقی چیزوں کی طرح مکان بھی کم ہوتا گیا ہے، مختلف اداروں کو ایچ ڈی اے سے الگ کیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید