٭ مُسلح او رمُصلح
ایک بار ایک طالب علم نے امتحانی کاپی میں سرسید احمد خان کے بارے میں لکھا ’’وہ بڑے مسلح تھے‘ـ‘۔حالانکہ سرسید مصلح تھے۔ سرسید نے ہمیشہ تعلیم حاصل کرکے اپنے حقوق حاصل کرنے پر زور دیا، نہ کہ اسلحہ اٹھا کر جنگ کرنے کا کہا۔ سرسید ہرگز مسلح نہیں تھے ۔ ہاں انھوں قوم کی اصلاح ضرور کی اوروہ بڑے مصلح تھے۔
اس بے چارے طالب علم نے غالبا ًمسلح اور مصلح کے تلفظ اور املا پر غور نہیں کیا ہوگا۔ مُسَلّح (م پر پیش، س پر زبر ، ل پر تشدید کے ساتھ زبر) کا تلفظ ہے: مُ س َ ل۔ ل َح ، مُسَلَّح یعنی جس کے پاس اَسلحہ یعنی ہتھیار ہو، یعنی جو نہتا نہ ہو ۔ او ر مصلح میں اول تو سین(س) نہیں صاد (ص) ہے اور دوسرے یہ کہ مصلح میں مِیم (م)پر پیش تو ہے لیکن لام (ل)پر تشدید بھی نہیں ہے اور لام کے نیچے زیر ہے، یعنی مصلح کا تلفظ ہے : مُ ص ۔لِ ح، مصلح یعنی اصلاح کرنے والا۔ مِیم پر البتہ دونوں میں پیش ہے۔
سرسید تو بڑے مصلح تھے لیکن اس قوم کے املا کی اصلاح کون کرے گا؟
٭ اَسلحہ اور اِصلاح
جب مُصلح او رمُسلّح میں گڑبڑ ہوئی تو اسلحہ اور اصلاح میں بھی اسی کا امکان ہے۔ لفظ اَ سلحہ میں الف پر زبر ہے، سین ساکن ہے ، لام کے نیچے زیر ہے اور حے پر زبر ہے۔ یعنی اس کا تلفظ ہے: اَس ۔لِ حَ ہ،جبکہ اِصلاح میں الف کے نیچے زیر ہے۔ عربی میں اَسلحہ کا لفظ جمع ہے اور اس کا واحد ہے : سِلاح ،اور سِلاح کا مفہوم ہے ہتھیار ، گویا اسلحہ یعنی بہت سے ہتھیار۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اسلحہ کا واحد یعنی سِلاح اردو میں استعمال ہی نہیں ہوتا۔ اردو میں اَسلحہ کوواحد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور جمع کے طور پر بھی۔ مثلاً واحد کے طور پر: کیا اس کے پاس اَسلحہ تھا؟ جمع کے طور پر برتنا ہوتا ہے تو یوں کہتے ہیں کہ مثلاً : بڑی مقدار میں اَسلحہ پکڑا گیا۔
اَسلحہ کا لفظ اَفعِلہ(اَف عِ لَ ہ) کے وزن پر ہے۔ عربی میں ا َ فعلہ جمع مُکَسَّر کے اوزان میں سے ہے اور اس وزن پر بنائے گئے کئی الفاظ جو جمع کو ظاہر کرتے ہیں اردو میں بھی رائج ہیں، مثلاً:
واحد جمع
دعا اَدعِیہ(مثلاً ادعیۂ ماثورہ یعنی وہ دعائیں جو
حدیث میں منقول ہیں)
دوا اَدوِیہ
زمانہ اَز مِنہ (جیسے ازمنۂ وسطیٰ)
سِلاح اَ سلِحہ (البتہ اسلحہ کا واحد سِلاح اردو
میں استعمال نہیں ہوتا )۔
غذا اَغذِیہ
قُماش اَقمِشہ(قُماش یعنی نوع یاوضع،
سامان، ایک قسم کا کپڑا۔ اردو میں
بد قُماش کی ترکیب بھی رائج ہے)
مثال اَمثِلہ
مکان اَمکِنہ
لِسان اَ لسِنہ (لسان یعنی زبان)
لیکن بعض لوگ’’ اَ سلِحہ ‘‘ کا غلط تلفظ کرتے ہیں اور اسے’’ اِسلاح ‘‘ پڑھتے اور بولتے ہیں اور سننے والے اِصلاح سمجھتے ہیں۔ اللہ ان کی اور ہماری اِصلاح کرے ۔ آمین۔