و یانا (اکرم باجوہ) ویانا میں 18پاکستان کے سفارتخانہ نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) کے تعاون سے IAEA جنرل کانفرنس کے 68ویں اجلاس کے موقع پر ’’پاکستان آئی اے ای اے کولیبریشن آف ہوپ‘‘ کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے کینسر کے علاج میں PAEC کے زیر انتظام 19جوہری تشخیصی اور علاج کے مراکز کے شاندار کام کو ظاہر کرنا تھا اعلیٰ سطح کے مندوبین کے علاوہ رافیل ماریانو گروسی ڈائریکٹر جنرل IAEA، DDG نیوکلیئر ایپلی کیشنز اینڈ ڈیر نیوکلیئر ہیلتھ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران، ڈی جی IAEA نے PAEC کتابچہ ’’ایٹمز فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ‘‘ کے تیسرے ایڈیشن کا بھی اجرا کیا۔ کتابچے میں اقوام متحدہ کے SDGs کے حصول کیلئے پاکستان میں جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے اطلاق کو دکھایا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل گروسی نے جوہری شعبے میں پاکستان کی مہارت اور تجربے کی تعریف کی اور پاکستان کو دنیا بھر میں پرامن مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے IAEA کا شراکت دار قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے SDGs کے حصول میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ناگزیر کردار کو اجاگر کرتے ہوئے چیئرمین PAEC ڈاکٹر راجہ علی رضا انور اور اقوامِ متحدہ میں مستقل نمائندہ سفیر پاکستان آسٹریا محمد کامران اختر ملک نے IAEA Rays of Hope Initiative کے تحت کینسر کے علاج کے شعبے میں رکن ممالک کے ساتھ اپنی مہارت کا اشتراک کرنے کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ مزید برآں انہوں نے نوری اسلام آباد کے IAEA اینکر سینٹر کے اعلان کو بھی جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کا اعتراف قرار دیا۔اس سے قبل 17 ستمبر 2024 کو ڈاکٹر راجہ علی رضا انورچیئرمین PAEC نے IAEA جنرل کانفرنس کے جاری 68 ویں اجلاس کے دوران پاکستان کا قومی بیان دیا اور پاکستان میں پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی کے کردار اور درپیش موسمیاتی تبدیلیاں کےچیلنجز کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔اس تقریب کے موقع پر اقوام متحدہ ویانا میں مستقل نمائندہ سفیر پاکستان آسٹریا کامران اختر ملک بھی شامل تھے۔