• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی سرمایہ کاروں کے 9رکنی وفدنے جو، ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے،سندھ اور پنجاب میں رواں سال کے آخر تک بین الاقوامی معیار کے ٹیکسٹائل پارکس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔جن میں 100کے قریب بڑی ٹیکسٹائل صنعتوں کو سرمایہ لگانے کی دعوت دی جائے گی۔جمعہ کے روز وفد سے ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کا یہ کہنا بالکل بجا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ اس کی ہر مشکل میں کھڑارہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات شروع دن سے ہر گزرتےلمحے کے ساتھ مضبوط ترہوتے آرہے ہیں ۔ایک بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ٹیکسٹائل پارکوں کا محور پاکستان کی برآمدات بڑھانا اور اسے ٹیکسٹائل اور گارمنٹس حب بنانا ہے۔ان صنعتی یونٹوں میں شمسی توانائی کا استعمال ہوگا،پہلے مرحلے میں 2ارب ڈالراور دوسرے میں 5ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔بریفنگ کے مطابق کراچی اور لاہور میں ہول سیل کموڈیٹی مراکز بھی قائم کیے جائیں گےاورٹیکسٹائل صنعت سے وابستہ پانچ لاکھ مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔دونوں ملکوں کے درمیان معاملات آگے بڑھانے کیلئے اسلام آباد اور بیجنگ میں ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاری کا یہ شاندار موقع ہے اور وفد کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ بات چیت سے یہ انتہائی خوشگوار تاثر ملتا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں نے اپنی جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان کو ٹیکسٹائل کے شعبے میں درپیش مسائل کا حل ڈھونڈ لیا ہے۔بلاشبہ ٹیکسٹائل کا شعبہ پاکستانی صنعتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،جوسالہا سال مقامی پیداوار سے کپاس کی ضرورت خود پوری کرتا آیا ہے۔ضروری ہوگا کہ حکومت اس اہم زرعی جنس کی پیداوار معمول پر لانے کیلئے بھی ٹھوس اقدامات کرے۔

تازہ ترین