ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا ہے کہ عوام ڈینگی کے معاملے میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں، وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر انسدادِ ڈینگی مہم جاری ہے، گزشتہ سال کی نسبت ڈینگی کے کیسز کی شرح بہت کم ہے۔
ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے محکمۂ صحت کے افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
اس دوران حسن وقار چیمہ نے کہا کہ لاروا ڈیٹیکٹ ہو رہا ہے، کلینیکل طریقوں سے تلف بھی کیا جا رہا ہے، گزشتہ برسوں کی نسبت ٹیمز کم ہیں لیکن ڈینگی پر کام تیزی سے ہو رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ڈیڑھ کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا، ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 11 سو سے زائد مقامات سیل کیے ہیں۔
حسن وقار چیمہ کا کہنا ہے کہ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 3 ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے، گزشتہ سال 2653 کیسز جبکہ رواں سال 820 کیسز رپورٹ ہوئے، ستمبر اور اکتوبر میں ڈینگی کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سات سے آٹھ یونین کونسلز کو ہاٹ اسپاٹ قرار دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ڈینگی کیمپس قائم ہیں، ساتھ اسپرے بھی کیا جا رہا ہے، اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز قائم کیے گئے ہیں، 3 سو بیڈز آپریشنل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر حسن وقار چیمہ نے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر میں بخار کے مریض کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے، کچھ کلینک ڈینگی رپورٹ نہیں کر رہے تھے، 50 پرائیویٹ کلینک سیل کیے ہیں، راولپنڈی میں 14 سو ٹیمیں انسدادِ ڈینگی مہم کے لیے کام کر رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ہر اسپتال میں ڈینگی کے خصوصی کاؤنٹر اور شکایات سیل بنائے ہیں، ہم نے تعلیمی اداروں میں ڈینگی پر خصوصی سیمینارز کا انعقاد کیا ہے، ڈینگی سے اب تک 3 اموات ہوئی ہیں یہ کیسز تاخیر سے رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا میں رواں سال ملیریا کے 54 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب مشیرِ صحت احتشام علی نے کہا کہ ضلع خیبر میں ملیریا کے سب سے زیادہ 10 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، پشاور میں ملیریا کے 1 ہزار 973 کیسز سامنے آئے جبکہ جنوبی اضلاع اس وقت ملیریا کی لپیٹ میں ہیں۔