وزیر تعلیم اور وزیر جامعات و بورڈز سندھ نے پلاننگ کمشین کی جاری رپورٹ کو خامیوں سے بھرپور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ مفروضوں پر تیار کی گئی ہے، ہمارا نصاب اور بچے دیگر صوبوں سے بہتر ہیں۔
سندھ کے وزیر تعلیم اور وزیر بورڈز و جامعات نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پلاننگ کمشین کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا۔
وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کو سیلاب کا سامنا ہے، 50 ہزار کے قریب اسکولوں کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس کے باوجود وفاق نے تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سندھ کی صورتحال ایسی کیوں ہے؟ پلاننگ کمیشن نے پاکستان کے 134 اضلاع کے تعلیمی اداروں کے انفرا اسٹراکچر، ٹیکنالوجی کے استعمال، حکومتی اخراجات اور تعلیمی اداروں کے راستوں کے معیار کو جواز بنا کر ایک رپورٹ تیار کی تھی، اس رپورٹ میں بلوچستان کے بعد سندھ کو سب سے پیچھے ظاہر کیا گیا ہے۔
وزیر جامعات محمد علی ملکانی نے بتایا کہ بورڈز میں او ایم آر مشینیں آچکی ہیں اور عملے کی تربیت کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ بورڈز میں چیئرمین اور اہم اسامیوں پر تعیناتی نہ ہونے کی وجہ معاملے کا عدالتوں میں ہونا ہے، عدالتوں سے کیسز ختم ہوتے ہی تعیناتی کردی جائے گی۔