حیدرآباد(بیورو رپورٹ)محکمہ تعلیم کی نااہلی، سندھ میں سرکاری اسکولوں میں سہولتوں کا فقدان، شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ، پینے کے پانی کی عدم فاہمی، واش روم کی سہولت نا ہونے کے برابر، جگہ جگہ گندگی، طلباء پریشانیوں سےدوچار، تفصیلات کے مطابق2 ماہ کی عام تعطیلات کے بعد سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے کھل گئے، لیکن سندھ کے سرکاری اسکولوں میں رو ز بروز سہولتوں کافقدان بڑھتا جارہاہے، ایک جانب سرکاری اسکولوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے گرمی میں طلبا و طالبات کا برا حال ہےتو دوسری جانب اسکولوں میں پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے،پانی کے ٹینکوں میں گندگی اور مٹی کے ڈھیر ہیں، علاوہ ازیں سرکاری اسکولوں میں واش روم کی ابتر صورتحال نے طلباء کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کردیا گیا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں فرنیچر سمیت بنیادی سہولتوں کا فقدان اپنی جگہ لیکن تعلیمی معیار بھی روز بروز گرتا جارہا ہے، سرکاری اسکولوں میں ایک، ایک اسکول میں 100سے زائد اساتذہ ہیں جن میں سے اکثر کوئی کلاس نہیں لیتے، حاضری لگائی تو لگائی نہیں تو گھر بیٹھ کر تنخواہ باقاعدگی سے وصول کررہے ہیں، سندھ کے شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی تعلیم کے نام پر اربوں روپے کا بجٹ خرچ کیا جاتا ہے، لیکن تعلیم کا معیار روز بروز گرتا جا رہا ہے، سندھ میں تعلیمی معیار کی بہتری کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتیں بجلی، پانی ،صفائی ستھرائی اور فرنیچر فراہم کیاجائے۔