وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران فلسطین کا مقدمہ پیش کردیا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 79 واں سالانہ اجلاس کے چوتھے روز وزیراعظم نے خطاب کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ اور یوکرین میں خطرناک لڑائی جاری ہے، ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، فلسطینی بچے زندہ دفن ہو رہے ہیں، جل رہے ہیں اور دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔
فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری ملنی چاہیے
شہباز شریف نے کہا کہ صرف مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں اس خونریزی کو فوری روکنا ہوگا، فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، اقوام متحدہ فوری طور پر فلسطین کو اپنا رکن تسلیم کرے، فلسطین کو اقوام متحدہ کےمستقل رکن کی حیثیت فوری ملنی چاہیے، غزہ مصائب ختم کرنے کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب لبنان میں اسرائیلی جارحیت شروع ہوگئی ہے، لبنان میں اسرائیلی جارحیت سےخطےمیں بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، دوسری طرف جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بھی جاری ہیں۔
مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جائے
وزیراعظم نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی ایک صدی سے حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی مذموم کوششیں کر رہی ہے، 2019 میں بھارت نے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر کشمیر کو ہڑپ کیا، بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری نوجوان برہان وانی کی میراث پر عمل پیرا ہیں، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کُن جواب دے گا۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا عالمی درجہ حرارت میں اضافے میں صرف ایک فیصد حصہ ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے، اس صدی میں ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج کا بھی سامنا ہے ، موسمیاتی تبدیلیاں بھی دنیا کو درپیش چیلنجز میں سےایک ہے۔
عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں، مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، معاشی اشاریے بہتر اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔
پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشتگردی کا سامنا
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی امداد سے ہونے والی دہشتگردی کا سامنا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے گروہ افغانستان میں موجود ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کی موجودگی افغانستان میں ہے، افغان عبوری حکومت سےتوقع ہےکہ وہ سرحد پار دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث گروپوں کےخلاف کارروائی کرے۔
شہباز شریف نے دہشتگردی کے ناسور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بہادر جوان، بچے اور شہری اس ناسور کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، عزم استحکام کے ذریعے امن و سلامتی یقینی بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے آئے جس پر جنرل اسمبلی ہال میں موجود پاکستانی وفد سمیت دیگر ممالک کے وفود نے بھی واک آؤٹ کیا۔