• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے مقام کی نئی تصاویر سامنے آگئیں


حسن نصراللّٰہ : فوٹو فائل
حسن نصراللّٰہ : فوٹو فائل

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصراللّٰہ  کی شہادت کے مقام کی نئی تصاویر سامنے آگئی ہیں ۔

حسن نصراللّٰہ  27 ستمبر جمعے کی شب بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے، سربراہ حزب اللّٰہ کی زیر زمین ہیڈکوارٹر میں شہادت ہوئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے دوران بیروت شہر کے جنوبی علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔

حملوں نے رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا جو زمین میں دھنس گئیں۔ فوٹو: اے پی
حملوں نے رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا جو زمین میں دھنس گئیں۔ فوٹو: اے پی

 مقامی ٹی وی پر نشر کی گئی تصاویر میں ان 6 عمارتوں کی جگہ ایک بڑا گڑھا دکھایا گیا ہے جہاں پہلے یہ عمارتیں تھیں اور ریسکیو ٹیمیں ملبے میں امدادی کاموں میں مصروف تھیں۔

ان حملوں نے رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا جو زمین میں دھنس گئیں اور ایک فٹبال میدان کے سائز سے بھی بڑے گڑھے کا منظر پیش کر رہی تھیں۔

حزب اللّٰہ کا ہیڈکوارٹر زیر زمین تھا، جس کا پتہ اسرائیلی جاسوسوں نے لگا لیا تھا۔ فوٹو: اے پی
حزب اللّٰہ کا ہیڈکوارٹر زیر زمین تھا، جس کا پتہ اسرائیلی جاسوسوں نے لگا لیا تھا۔ فوٹو: اے پی

امریکی ٹی وی کے مطابق  ایک اسلحے کے ماہر نے بتایا کہ تباہی کی سطح کے پیش نظر اسرائیل نے 2,000 پاؤنڈ وزنی بم استعمال کیے ہیں۔

یاد رہے کہ حسن نصر اللّٰہ پر اسرائیلی حملوں کا تجزیہ کرتے ہوئے عرب ٹی وی کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حزب اللّٰہ کا ہیڈکوارٹر زیر زمین تھا، جس کا پتہ اسرائیلی جاسوسوں نے لگا لیا تھا۔

لبنانی ماہرین کا اندازہ ہے کہ حملے کا نشانہ بنی عمارت کے زیر زمین فلور کی تعداد 4 تھی، ماہرین نے اسرائیلی فوج کا یہ دعویٰ رد کر دیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا وہ زمین میں 14 منزل نیچے تھا۔ حملے کے وقت اسرائیلی فوج نے پورے علاقے کا مواصلاتی نظام مفلوج کر دیا تھا۔

50 میٹر گہرا گڑھا پڑنے سے اندازہ ہوا حزب اللّٰہ ہیڈ کوارٹر 2 یا 5 منزلہ زیر زمین تھا۔ فوٹو: اے پی
50 میٹر گہرا گڑھا پڑنے سے اندازہ ہوا حزب اللّٰہ ہیڈ کوارٹر 2 یا 5 منزلہ زیر زمین تھا۔ فوٹو: اے پی

50 میٹر گہرا گڑھا پڑنے سے اندازہ ہوا حزب اللّٰہ ہیڈ کوارٹر 2 یا 5 منزلہ زیر زمین تھا، حملے سے قبل انتہائی راز داری کے ساتھ منصوبہ بندی کی گئی، اسرائیلی فوج، فضائیہ، تعمیراتی ماہرین کو شامل کیا گیا تاکہ ناکامی نہ ہو۔

حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصر اللّٰہ پر اسرائیلی حملوں کا تجزیہ کرتے ہوئے عرب ٹی وی کے تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ یہ حملہ ایم کے 84 میزائل سے کیا گیا۔ یہ بنکر شکن میزائل 920 کلوگرام بارود سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ میزائل زمین میں 30 میٹرز تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایم کے 84 میزائل جدید ایف 15 لڑاکا طیاروں سے گرائے گئے۔ اسرائیلی فوج نے ایم کے 84 کے علاوہ 80 دیگر نوعیت کے میزائل بھی برسائے۔ مجموعی طور پر اس حملے میں 2000 کلو گرام بارود استعمال کیا گیا۔

حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے مقام پر عمارت کے ملبے پر لوگ جمع ہیں۔ فوٹو اے پی
حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے مقام پر عمارت کے ملبے پر لوگ جمع ہیں۔ فوٹو اے پی

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے بیروت حملے میں میزائل جدید ایف 15 لڑاکا طیاروں کی مدد سے برسائے، اسرائیل نے جاسوسوں کی مدد سے حسن نصراللّٰہ، ان کے ساتھیوں کا پتا چلایا، حزب اللّٰہ کا ہیڈ کوارٹر کثیرالمنزلہ رہائشی عمارتوں کے برابر میں تھا، اسرائیل کو منصوبہ بندی کے لیے کئی ہفتے لگ گئے تھے۔

حسن نصرالّٰلہ کے شہادت کے مقام پر ایک خاتون  قرآن پاک کی تلاوت کر رہی ہے۔ فوٹو: اے پی
حسن نصرالّٰلہ کے شہادت کے مقام پر ایک خاتون  قرآن پاک کی تلاوت کر رہی ہے۔ فوٹو: اے پی

بین الاقوامی خبریں سے مزید