ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی نے کہا ہے کہ اسرائیل پر ایران کا حملہ مکمل ہوگیا ہے، اسرائیل نے مزید جوابی کارروائی کی تو بھر جواب دیا جائے گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ عباس عراغچی کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف اپنے دفاع کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا جوابی حملہ کرنے سے قبل دو ماہ تک انتظار کیا کہ شاید غزہ میں جنگ بندی ہو جائے۔
عباس عراغچی کا کہنا تھا کہا ایران کی کارروائی ختم ہو چکی ہے تاہم اگر ایران مزید جوابی کارروائی کرتا ہے تو اس کا جواب بھرپور اور اس سے بھی زیادہ طاقت سے دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا، ایرانی حملے میں غزہ اور لبنان پر حملوں کیلئے استعمال ہونے والے اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ روز اسرائیل پر میزائلوں سے حملہ کیا اور دو مرحلوں میں 200 کے قریب میزائل فائر کیے۔
ایرانی میڈیا نے میزائل حملوں کی ویڈیو بھی جاری کی ہے، ایران کا کہنا ہے کہ تل ابیب کے نواح میں 3 فوجی اڈے بھی نشانہ بنے ہیں، اسرائیل کے نیواتم فوجی اڈے پر 20 ایف 35 طیارے تباہ ہوئے ہیں۔
بحیرہ روم میں اسرائیلی گیس پلیٹ فارم پر بھی حملہ کیا گیا، پاسداران انقلاب کا 90 فیصد میزائلوں کا کامیابی سے اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل فوج نےتصدیق کی ہے کہ وسطیٰ اسرائیل میں کچھ علاقوں پر میزائل گرے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ امریکا نے میزائل حملے روکنے میں مدد دی، پینٹاگون نے کہا کہ اسرائیل پر ایران کا تازہ حملہ پچھلے حملے سے دگنا بڑا تھا۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حملہ حسن نصر اللّٰہ اور اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا بدلہ ہے، اگر صیہونی ریاست نے ایران پر حملہ کیا تو تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔
اسرائیل نے حملے کے بعد ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو حملے کی بھاری قیمت چکانا ہوگی، جوابی حملے کے وقت اور جگہ کا تعین ہم کریں گے۔
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا، اجلاس میں ایران کے اسرائیل پر حملےکی صورت میں تیاریوں پر غور کیا گیا، اجلاس میں نائب صدر کاملا ہیرس بھی موجود تھیں۔