عجیب و غریب خزانے کی تلاش بالآخر31 سال بعد اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
گزشتہ ہفتے کے آغاز میں فرانس کے مشہور خزانے ’سنہرے اُلّو کے مجسمے‘ کی تلاش سے منسلک آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اعلان کیا کہ بڑے انعام کے حصول کا ٹوکن مل گیا ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں وارننگ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ اس سنہرے اُلّو کے مجسمے کی تلاش کے لیے کہیں بھی کھدائی کرنے مت جائیں۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں مزید لکھا تھا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سنہرے اُلّو کا مجسمہ گزشتہ رات دریافت کر لیا گیا ہے اس لیے اس کی تلاش میں کہیں بھی کھدائی کرنا بے کار ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ وہ ٹوکن جو ’سنہرے اُلّو کے مجسمے‘ تک پہنچنے کا ذریعہ تھا اسے حاصل کرنے کے لیے مصنف ریجیس ہوزر اور آرٹسٹ مائیکل بیکر کی 1993ء میں شائع ہونے والی پہیلیوں کی کتاب میں موجود 11 پہیلیوں اور ٹوکن کی صحیح جگہ کا تعین کرنے کے لیے 12ویں چھپی ہوئی پہیلی کو حل کرنا تھا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس کتاب نے فرانس اور بیرونِ ملک سے 2 لاکھ سے زائد لوگوں کی توجہ حاصل کی جنہیں ’الورز (owlers)‘ کہا جاتا ہے، یہ تمام افراد اس ٹوکن یعنی سنہرے اُلّو کو تلاش کر رہے تھے۔
اس ’سنہرے اُلّو کے مجسمے‘ کے بارے میں ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر شیئر کی گئی ایک دستاویزی فلم میں آرٹسٹ مائیکل بیکر نے انکشاف کیا ہے کہ یہ قیمتی مجسمہ 3 کلو گرام سونے اور 7 کلو گرام چاندی سے بنا ہوا ہے جبکہ اس کے سر میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں۔