کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا ہے کہ یہ بات طے کر لی گئی ہے کہ منصور علی شاہ آئیں یا نہ آئیں حکومت کہیں نہیں جارہی ہے اور حکومت کو اسٹبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے اور یہ نظام پانچ سال چلے گا،سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہا کہ عالمی طو رپر تیل کی قیمت کم ہوگئی ہے اس سے مہنگائی میں جو کمی آئی ہے وہ میری توقع سے بہتر ہے ، تجزیہ کارعاصمہ شیرازی نے کہا کہ بات مختلف یوں ہے کہ تحریک انصاف نہیں چاہتی کہ آئینی عدالتیں بنیں جبکہ مولانا چاہتے ہیں کہ آئینی عدالت بنے البتہ ہماری اطلاعات کے مطابق اس میں جو ملٹری کورٹس کی متنازع شقیں تھیں وہ پیپلز پارٹی اور مولانا نے نکال دی ہیں۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہا کہ عالمی طو رپر تیل کی قیمت کم ہوگئی ہے اس سے مہنگائی میں جو کمی آئی ہے وہ میری توقع سے بہتر ہے ۔ اگر ایران اور اسرائیل میں کشیدگی نہیں بڑھتی تو مزید نیچے جائے گا اس سے حکومت کو اسپیس ملی ہے جس سے ریفارم کرسکتی ہے۔لیکن آج بھی پاکستان میں معیشت تیزی سے نہیں چل رہی ہے۔ اگر شرح سود کم ہوگی تو صنعت کاری کی طرف جاسکیں گے حکومت کو چاہیے کہ بنیادی ریفارم کرے بجلی گیس کے محکمے میں تاکہ برآمدات بڑھانے کی طرف جاسکیں۔پاکستان کے لیے ایک اور خوش آئند بات یہ ہے کہ امریکہ کے اندر شرح سود میں کمی آئی ہے ۔سعودی عرب سے اگر کوئی سرمایہ کار آئے گا تو یقیناً گیس بجلی کے ریٹ دیکھے گا تو وہ کیوں بنگلہ دیش یا کسی اور ملک نہیں چلا جائے گا اس لیے ضروری ہے ملک کو بہتر بنایا جائے۔تجزیہ کارمنیب فاروق نے کہا کہ یہ بات طے کر لی گئی ہے کہ منصور علی شاہ آئیں یا نہ آئیں حکومت کہیں نہیں جارہی ہے اور حکومت کو اسٹبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے اور یہ نظام پانچ سال چلے گا۔ پچیس اکتوبر کے حوالے سے ایک نئی چیز سامنے آئی کہ اگر اس سے پہلے اتفاق ہوجاتا ہے تو اچھی بات ہے نہ بھی ہو تو چھبیس ، ستائیس اٹھائیس کسی بھی وقت نمبر اکٹھے ہوجاتے ہیں تو سب ہوجائے گا۔اور پہلے بھی کچھ ایسے فیصلے ہوئے ہیں جس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور آگے بھی کوئی ایسی کوشش کرے گا تو کچھ نہیں ہوگا طاقتور ترین حلقوں کے ساتھ حکومت نے نظام کو اسی طرح چلانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔