• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسا لگتا ہے اسرائیل اقوام متحدہ سے بھی جنگ کرنے پر اتر آیا، عرب میڈیا

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے امن دستوں پر حالیہ صہیونی حملوں پر عرب میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے اسرائیل اقوام متحدہ سے بھی جنگ کرنے پر اتر آیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن یونیفل (UNIFIL) کے زیر استعمال ایک نگرانی کے ٹاور پر فائرنگ کی، جس سے 2  افراد زخمی ہوگئے۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کے سربراہ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ لبنان میں امن مشن کے اہلکاروں کی سلامتی اور تحفظ "بڑھتے ہوئے خطرے میں" ہے، کیونکہ اسرائیلی افواج نے ملک کے جنوبی حصے میں یونیفل کی چوکیوں پر فائرنگ کی، جس سے دو افراد زخمی ہوئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی فورسز ایک بار پھر اسرائیلی حملوں کا شکار ہو رہی ہیں اور اس کو بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے اسرائیل اقوام متحدہ کے ساتھ جنگ کرنے جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیلی حکومت کو خطوط بھیجے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل جانتا ہے کہ یہ ایک امن مشن ہے اور اس کے مقام سے بھی آگاہ ہے۔

عالمی ادارے نے اپنے خط میں کہا کہ یہ 4 دنوں میں چوتھا حملہ ہے۔ ایک حملے کو جنگی دھند کی وجہ قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن 4 حملے جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے مترادف ہیں۔

اس علاقے میں یونیفل کا ایک مشاہداتی ٹاور ہے۔ اس مشن کی ایک وجہ مشاہدہ کرنا اور سرحدی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا ہے۔ وہ اسرائیل اور لبنان کے ساتھ رابطہ کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس صورتحال پر لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اسرائیل کا اقوام متحدہ کے ساتھ کیا مؤقف ہے کیونکہ یہ صورتحال صرف یہاں نہیں ہو رہی ہے۔

 اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA بھی خطرے میں ہے۔ اسرائیل اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے ہیڈکوارٹر کو یہودی بستیوں کے لیے رہائش گاہ میں تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے عارضی دستے برائے لبنان (یونیفل) ایک امن فوج ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان موجود "بلیو لائن" کے ساتھ امن و امان برقرار رکھنے اور نگرانی کے لیے قائم کی گئی ہے۔

اس فورس میں تقریباً 10 ہزار امن فوجی شامل ہیں جن کی ذمہ داری علاقے میں استحکام قائم رکھنا اور دونوں فریقین کو جنگ بندی کی پاسداری کرنے کا پابند بنانا ہے۔

اقوام متحدہ کے عارضی دستے برائے لبنان کو 1978 میں اس وقت قائم کیا گیا جب اسرائیل نے فلسطینی حملے کے جواب میں لبنان پر حملہ کیا۔

 اسرائیل نے 2000 تک جنوبی لبنان پر قبضہ کیے رکھا اور بعد میں اپنے انخلا کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ نے اس انخلا کی تصدیق کی۔

2006 کی جنگ کے بعد، جس میں حزب اللّٰہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی ہوئی، اقوام متحدہ نے یونیفل کا دائرہ کار بڑھا دیا تاکہ مزید جنگ سے بچا جا سکے۔ 

اقوام متحدہ کے عارضی دستے برائے لبنان کی فورس جنوبی لبنان میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے آپریشنز اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان نازک امن کو برقرار رکھنے میں اہم ہیں۔

حالیہ دنوں میں، اسرائیلی فوج کی فائرنگ  سے ان دستوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید