• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی وارداتیں ایک بار پھر ماضی کی طرح ایسا رخ اختیار کر رہی ہیںجس میں مختلف شعبوں اور پیشوں کے لوگوں کی ہراسانی کاپہلو مضمر ہے۔ عام غریب مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا راکٹوں، دستی بموں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ ہے جس میں کم از کم 20کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے۔ حملہ آوروں نے 10 کانوں کی مشینری بھی نذر آتش کردی۔ جاں بحق ہونے والے کارکنوں کا تعلق قلعہ سیف اللہ، پشین، ژوب، کچلاک، موسیٰ خیل اور افغانستان سے ہے۔ پولیس کے مطابق مسلح افراد نے مزدوروں کو ٹولیوں کی شکل میں یکجاکرکے فائرنگ کی۔ اس حملے کی ذمہ داری تا حال کسی نے قبول نہیں کی تاہم ماضی میں اس نوعیت کے حملوں کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) قبول کر تی رہی ہے۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاجاً شہر کے تمام کاروباری مراکز بندرہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دہشت گردوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کا حکم دیا ہے۔ رواں برس بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزدوروں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں زیادہ تر پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔ دکی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 300کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے یہاں کو ئلے کے ذخائر ہیں جن میں بڑی تعداد میں مزدور کام کرتے ہیں۔ دکی اور اس کے نواحی علاقوں میں پہلے بھی کوئلے کی کانوں، کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں کے علاوہ مزدوروں کے اغوا اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ دہشت گردوں نے بیگناہ مزدوروں کو نشانہ بنا کر ظلم کی انتہا کردی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ وہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ انہیں سخت شکنجے میں لانا ہوگا۔

تازہ ترین