وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو ساری سہولتیں عدلیہ نے دے رکھی ہیں۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام پاورز کو وفاق پر استعمال کیا گیا، ڈاکٹر اسرار احمد اور حکیم سعید نے کہا تھا کہ یہ اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے دہشت گردی کی کبھی مذمت نہیں کی، انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردوں کو بسایا، ان کا کوئی بھی لیڈر دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والوں کے جنازے میں شرکت نہیں کرتا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ پاکستان کی تباہی کا سامان بانیٔ پی ٹی آئی نے مہیا کیا، بلوچستان میں کل بھی ایک واقعہ ہوا، ایک ہفتے قبل بھی واقعات ہوئے، ان کا ایک ہی بیان تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، بانیٔ پی ٹی آئی کی رہائی کے علاوہ ان کا کوئی مطالبہ نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح کم اور معیشت مضبوط ہو رہی ہے، کوئی ایسا شعبہ نہیں جس میں بہتری نہ نظر آ رہی ہو، یہ ملک کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، شخصیات کا وجود آتا جاتا رہتا ہے، قوموں کا وجود تاقیامت رہتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ان کے ذہنوں میں ایسے پاکستان کا وجود نہیں جس میں بانیٔ پی ٹی آئی حکمران نہ ہو، شاندانہ گلزار نے کہا تھا کہ بانیٔ ٹی آئی نہیں تو پاکستان نہیں، یہ اپروچ ہونی چاہیے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بانیٔ پی ٹی آئی نے جیل سے ٹوئٹ کیا، یہ ایسا شخص ہے جس کے کئی چہرے ہیں، ان کی پارٹی کے لوگوں نے کئی کئی جماعتیں بدلی ہوئی ہیں، جب یہ خود حکمراں تھے تو انہوں نے کسی سے ملاقات کا حق دیا تھا؟ ہم جب قید تھے تو کیا ہمیں کسی پریس سے ملنے کا حق تھا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف منتیں کرتے رہے، ان کو ان کی اہلیہ سے بات نہیں کرنے دی گئی، یہ 9 مئی دوبارہ برپا کرنا چاہتے ہیں، سازش 2014ء کے دھرنے سے شروع ہوئی، اس کے بعد 9 مئی کا واقعہ ہوا اور وفاق پر چڑھائی کی کوشش کی گئی، وہ نہیں چاہتے کہ ملک کی عزت اور توقیر میں اضافہ ہو، وہ نہیں چاہتے کہ ملک کی معیشت بہتر ہو۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہماری عدالتیں سانس لینے پر سو موٹو لیتی رہیں، عدالتوں نے دھڑا دھڑ بانیٔ پی ٹی آئی کو ریلیف دیا، جتنا ریلیف انہیں ملا کسی سیاسی لیڈر کو نہیں ملا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے عوام ملک کے ساتھ کھڑے ہیں، عدالتوں کو نظر نہیں آ رہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی ملک کی سالمیت کے ساتھ کیا کر رہے ہیں، عدالتوں کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے، ہمارا اس سب میں کوئی مفاد نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی مفاد میں عدالتوں کی ذمے داری ہے کہ اس معاملے پر نوٹس لیں، عدلیہ کی تاریخ قابلِ رشک نہیں، 15 تاریخ کو احتجاج کی کال ملک کی سالمیت پر حملہ ہے، ہم کسی صورت ملک کی عزت، آبرو اور ساکھ کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔