• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دریائے ٹیمز کو آلودگی سے بچانے کیلئے لندن کے نئے سیور گیٹ کھول دیئے گئے

لندن (پی اے) دریائے ٹیمز کو آلودگی سے بچانے کیلئے پہلی بار لندن کے نئے سیور گیٹ کھول دیئے گئے۔ ابتدائی طورپر 21مقامات پر لگائے گئے والوز میں سے پہلے 4کھولے گئے ہیں، جس کے ساتھ7 میٹر چوڑی ٹنل بھی کھول دی گئی ہے جبکہ اگلے مہینوں کے دوران بقیہ پورے سسٹم کو فعال کرنے کیلئے ٹیمیں مستقل کام میں لگی ہوئی ہیں، جس کے بعد سیور پوری استعداد کے ساتھ کام کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ پیر کو شائع ہونے والے ڈیٹا کے مطابق پہلے 4کنکشن فعال کئے جانے کے بعد 23ستمبر کو شدید بارش کے دوران 24 گھنٹے میں 600,000مربع میٹر سیویج لندن ٹائیڈ وے ٹنل نیٹ ورک میں جمع ہوا۔ 25 کیلومیٹر طویل یہ سپر سیور مئی میں 6.7کیلومیٹر طویل Lee ٹنل سے ملادی گئی تھی، جس کے ساتھ ہی لندن ٹائیڈ وے ٹنل نیٹ ورک کا کام مکمل ہوگیا تھا۔ ٹائیڈ وے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم سیویج کو روک کر کچرا دریائے ٹیمز سے باہر نکال دے گا۔ اس میں1.6ملین مربع میٹر کچرا جمع کرنے کی گنجائش ہے۔ انھوں نے کہا کہ دریائے ٹیمز کیلئے یہ بہت اہم موقع ہے، سپر سیور کو چلایا گیا اور اس نے دریائے ٹیمز کو کچرے کی آلودگی سے پاک کرنا شروع کردیا۔ ٹائیڈ وے اس سے الگ ہے لیکن ٹیمز واٹر نے اس کیلئے اپنے 16ملین صارفین کی جانب سے دریا کے کنارے بچھائے گئے زیر زمین سیویج پائپ کے لئے اپنے بلز کے ذریعے فراہم کی گئی رقم سے اس کیلئے فنڈ فراہم کیا ہے۔ سپر سیور کی وجہ سے لوگوں کی صحت پر مثبت نتائج اگلے مہینوں کے دوران نظر آنا شروع ہوجائیں گے اور جلد ہی لندن کا دریا صاف ستھرا اور اس کا پانی صحت بخش ہوجائے گا۔ ٹیمیں اب بقیہ ڈسچارج پوائنٹس کو سپر سیور سے جوڑنے اور مختلف موسمی حالات میں اس پورے سسٹم کو ٹیسٹ کریں گی۔ فرم کا کہنا ہے کہ چونکہ اس کا پہلا مرحلہ تکمیل کے قریب ہے، اب سطح زمین پر بھی کام جاری رہے گا تاکہ دریا کے قریب کی جگہ تیار کی جاسکے جوکہ پراجیکٹ کا حصہ ہے، یہ پروجیکٹ 20,000 افراد نے مل کر 8 سال میں مکمل کیا ہے، یہ ایکٹن سے بیکٹن تک کم وبیش25 کیلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا حالیہ برسوں کے دوران لندن کا سب سے بڑ ا انجینئر نگ کا پراجیکٹ ہے، جس پر کم وبیش 4.5 بلین پونڈ لاگت آئی ہے۔ مکمل تکمیل کے بعد سپر سیور دریائے ٹیمز سے کم وبیش تمام نقصاندہ سیویج آلودگی کا خاتمہ کردے گا۔ اس کے بعد ٹیمز واٹر اس سسٹم کو چلائے گا۔ ٹیمز واٹر کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ پراجیکٹ کے تیسرے مرحلے کی تکمیل ہمارے لئے بہت ہی خوشی کی بات ہے کیونکہ اس سےسیویج آلودگی دریائے ٹیمز میں داخل نہیں ہوسکے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں، کوئی تنہا یہ کام انجام نہیں دے سکتا تھا اور انھوں نے کمیونٹی اور ماحول کی توقع کے مطابق مل جل کر کام کرتے رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پانی سے متعلق وزیر ایما ہارڈی نے کہا کہ ٹیمز دارالحکومت اور قوم کی پہچان ہے لیکن دیگر بہت سے آبی راستوں کی طرح اسے بھی بری طرح تباہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹیمز ٹائیڈ وے ٹنل اس بات کی مثال ہے کہ ہم اپنے دریائوں کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے کام کرنے اور اس کیلئے فنڈ فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ماحولیات سے متعلق ایجنسی کے چیئرمین نے کہا کہ ٹائیڈوے پروجیکٹ کیلئے مل کر کام کرنے پر ہمیں فخر ہے، اس سے نالوں سے بہہ کر آنے والی کم وبیش 95 فیصد سیویج دریا میں نہیں پہنچ سکے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس سسٹم کو ماحولیات کے معیار کے مطابق رکھنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہم لندن کے دریا میں پانی اور آبی حیات کے معیار کا جائزہ لیتے رہیں گے۔

یورپ سے سے مزید