اگر آپ کی یادداشت کمزور ہے، چیزیں بھولنے کے عادی ہیں تو روز مرہ کے معمول میں کافی کو شامل کر لیجیے، کافی کے فوائد اور ذائقے کی وجہ سے بیشتر ممالک میں اسے چائے پر فوقیت حاصل ہے۔
ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ کافی کے ڈیڑھ ارب سے زائد کپ پیے جاتے ہیں، یہ یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب بھی ہے جبکہ پاکستان کی بات کی جائےتو یہاں لوگوں کی اکثریت چائے کی دلدادہ ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کافی پینے کے رجحان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
مختلف تحقیقات سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ دونوں مشروبات صحت پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں لیکن یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ کسی بھی شے کا حد سے زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، لہٰذا ان مشروبات کو اعتدال میں پینا زیادہ بہتر ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء اگر دیکھنے میں بھلی لگیں اور ذائقے میں بھی لذیذ ہوں مگر وہ صحت کے لیے فائدے سے زیادہ نقصان کا باعث بنیں تو لوگ انہیں کھانے یا پینے کے بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہتے ہیں لیکن کافی جتنی ذائقے دار ہوتی ہے، اتنی ہی فائدہ مند بھی ہے۔
کافی پینے کے شوقین افراد کے لیے یہ بات خوش آئند ہے کہ کافی اگر اعتدال میں پی جائے تو اس کے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
٭ برطانوی طبی ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 5 کپ کافی پینے سے جگر کے کینسر یا جگر کے کام نہ کرنے کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
* ڈچ سائنسدان کا کہنا ہے کہ کافی اور ہربل چائے کا استعمال جگر کی بیماری ’سروسس‘ (Cirrhosis) سے بچاتا ہے، یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔
٭ کافی کے اندر کیفین نامی ایک مادہ ہوتا ہے جو دماغ کی کارکردگی بڑھاتا ہے، کافی پینے سے ذہن کے خلیات کو نشوو نما ملتی ہے، وہ زیادہ توانائی پیدا کرتے ہیں جس سے ذہن صحت مند اور توانا رہتا ہے، کافی سے ذہن کو پہنچنے والے چند فوائد میں یادداشت بہتر ہونا اور ردعمل میں تیزی آنا شامل ہے۔
٭ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں کافی کے 4 یا اس سے زائد کپ پینے والی خواتین میں ڈپریشن ہونے کے امکانات 20 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔
٭ طبی ماہرین کے نزدیک کافی پینے والے دمے، سانس میں خرخراہٹ اور سانس کی دیگر تکالیف سے محفوظ رہتے ہیں، اس میں موجود کیفین میں سانس کی بیماریاں دور کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے۔
٭ امریکن کالج آف فزیشنز میں کافی پر کی گئی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ کافی استعمال کرنے والے مردوں کی عمر میں 20 فیصد جبکہ خواتین کی عمر میں 26 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔