• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گدو اور سکھر بیراج میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ختم،پانی کی قلت کا خدشہ

سکھر(بیورو رپورٹ)گدو اور سکھر بیراج میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ختم ہونے کے بعد پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آرہی ہے جس کے باعث آئندہ48گھنٹے میں سکھر بیراج پر پانی کی قلت کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے ،سکھر اور گدو بیراج پر پانی کی سطح ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے بھی کم ہوگئی ہے، سکھربیراج پر پانی کی کمی کے باعث بیراج کے دائیں کنارے نکلنے والی تین نہروں دادو، رائس اور کیر تھر کینال میں بھی پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔ خاص طور پر کیر تھر کینال میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث سندھ اور بلوچستان میں محکمہ آبپاشی کے افسرا ن کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اور آبادگاروں نے چیف انجینئر لاڑکانہ ریجن کو ایک مرتبہ پھر احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بلوچستان کے آبادگاروں کو ان کے حصے کا پانی نہ دیا گیا تو وہ اگلے مرحلے میں قومی شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دے کر شاہراہ کو بند کردیں گے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ چیف انجنیئر بلوچستان عبدالستار لاکٹھی اور چیف انجنیئر سکھر بیراج لاڑکانہ ریجن نذیر مہر اور بلوچستان کے بعض اراکین اسمبلی کے درمیان پانی کی کمی کے حوالے سے بات چیت بھی ہوئی ہے، نصیر آباد، جعفر آباد سمیت دیگر علاقوں کے آبادگاروں کا کہنا ہے کہ انہیں پانی نہیں دیا جارہا جبکہ چیف انجنیئر بلوچستان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو اس کے حصے کا 2400کیوسک پانی نہیں دیا جارہا، جبکہ محکمہ آبپاشی لاڑکانہ ریجن کے افسران کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے باعث بلوچستان کو 2100کیوسک پانی دیا جارہا ہے جبکہ بلوچستان کے محکمہ آبپاشی کے افسران اور کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں 1600کیوسک سے بھی کم پانی دیا جارہا ہے، گزشتہ دنوں سابق رکن قومی اسمبلی چنگیز خان جمالی کی سربراہی میں بلوچستان کے آبادگاروں نے سکھر بیراج پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا جس کے بعد سکھر بیراج لاڑکانہ ریجن کے چیف انجنیئر نذیر مہر نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی تھی کہ بلوچستان کو ان کے حصے کا پانی فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے ، آبادگاروں کے پانی کی کمی کے حوالے سے جو مسائل ہیں انہیں حل کیا جائے گا اور بلوچستان کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوکر واپس بلوچستان روانہ ہوگئے تھے تاہم آبپاشی ذرائع نے بتایا کہ گدو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ختم ہونے اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے کم ہونے کے باعث پانی کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس سے دریائے سندھ کے دائیں کنارے تین نہروں کو بھی پانی کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے، پانی کی موجودہ اور آئندہ صورتحال کے حوالے سے جب ”جنگ“ نے انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ گدو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کی صورتحال نہ صرف ختم ہوئی ہے بلکہ سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آئی ہے اور اس وقت پانی کی سطح ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے بھی کم ہے، بالائی علاقوں میں جو بارشیں ہوئی ہیں ان کا پانی سکھر بیراج تک 27سے28جولائی تک پہنچے گا اور بالائی علاقوں سے آنے والے پانی کے بعد ممکنہ طور پر سکھر اور گدو بیراج کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہوگی اور پانی کی صورتحال کچھ بہتر ہوجائے گی، ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کیا مستقبل میں ممکنہ طور پر کسی سیلابی صورتحال کا خطرہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ محکمہ موسمیات نے ملک کے بالائی اور سندھ کے زیریں علاقوں میں جو بارش کی پیشگوئیاں کی تھیں وہ بارشیں نہیں ہوئیں یہ آئندہ آنے والے دنوں میں ممکنہ بارشوں کے بعد ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پانی کی صورتحال کیا ہوگی اور سیلاب کس نوعیت کا ہوگا۔انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق اس وقت گدو بیراج پر پانی کی بالائی سطح ایک لاکھ 81ہزار851کیوسک، اخراج ایک لاکھ 46ہزار 526 کیوسک ، سکھر بیراج پر پانی کی بالائی سطح ایک لاکھ 37ہزار319کیوسک اور اخراج81ہزار619کیوسک ہے جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی بالائی سطح ایک لاکھ49ہزار657کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 10ہزار422کیوسک ہے۔ 
تازہ ترین