جسٹس یحییٰ آفریدی کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے نیا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان نامزد کردیا، یحییٰ آفریدی کا نام وزیر اعظم کو بھجوا دیا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ایک ووٹ جسٹس یحییٰ آفریدی کی مخالفت میں آیا۔
نئے چیف جسٹس کے تقرر کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوا، اجلاس کے بائیکاٹ کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان کیلٸے نشستیں موجود تھیں، اجلاس میں علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا کی نشستیں لگائی گئی، تمام 12 اراکین کی نیم پلیٹس بھی لگائی گئی تھیں۔
پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر اور سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا اجلاس میں نہیں آئے۔
راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار ، احسن اقبال، شائشتہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف کمیٹی اجلاس میں موجود تھے۔
اس سے قبل 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج دوپہر کو شروع ہوا تھا، جو کچھ ہی دیر بعد ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی میں چیف جسٹس کی تقرری کیلئے سیکریٹری قانون کے بھیجے گئے 3 ججز کے نام پیش کیے گئے تھے، سیکریٹری قانون نے 3 سینئر ترین ججز کے ناموں کا پینل کمیٹی کو بھجوایا تھا۔
اجلاس میں نئے چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کی منظوری دی گئی، سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی 23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے کامن ویلتھ اسکالر شپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے 1990 میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی اور 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر وکالت کا آغاز کیا۔
انہوں نے خیبر پختونخوا کےلیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سر انجام دیں، 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے، انہیں 15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کیا گیا۔
30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا، 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلیٰ عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بینچ کا حصہ رہے، کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔
وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ لا کا حصہ بھی رہے۔