• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ججز تقرری، سنی اتحاد کونسل کا پارلیمانی کمیٹی میں شرکت سے انکار

صاحبزادہ حامد رضا - فوٹو: فائل
صاحبزادہ حامد رضا - فوٹو: فائل

سنی اتحاد کونسل نے ججز کی تقرری کے سلسلے میں قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

پارلیمانی کمیٹی کی چار رکنی ذیلی کمیٹی کے سنی اتحاد کونسل سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے کمیٹی میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا تھا، سنی اتحاد نے فیصلے سے اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی میٹنگ میں آگاہ کیا کردیا تھا۔

کمیٹی کمیٹی نے احسن اقبال، رعنا انصار، راجہ پرویز اشرف اور کامران مرتضیٰ پر مشتمل ذیلی کمیٹی بنائی۔ ذیلی کمیٹی کو سنی اتحاد کونسل ممبران سے ملاقات کرکے انہیں اجلاس میں شرکت کیلئے قائل کرنے کا کہا گیا۔

ذیلی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے میٹنگ کی درخواست کی۔ اسپیکر کے چیمبر میں ذیلی کمیٹی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کی ملاقات ہوئی۔

اسپیکر اسمبلی کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات میں سب کمیٹی کے ممبران اور بیرسٹرگوہر نے شرکت کی تھی۔ 

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ انکی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کیا گیا تھا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی نامزدگی کیلئے کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا، جو اب ساڑھے 8 بجے دوبارہ ہوگا۔

خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں ہوا۔ اجلاس کے بائیکاٹ کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے 3 ارکان کیلئے نشستیں موجود رہیں۔

اجلاس میں علی ظفر، بیرسٹر گوہر اور حامد رضا کی نشستیں لگائی گئی تھیں، تمام 12 اراکین کی نیم پلیٹس بھی لگائی گئی۔

راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، کامران مرتضیٰ، رعنا انصار، احسن اقبال، شائشتہ پرویز ملک، اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف بھی کمیٹی اجلاس میں موجود تھے۔

علم میں رہے کہ اجلاس میں آج ہی نئے چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے، سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

قومی خبریں سے مزید