زمین پر رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات نہیں کیے گئے تو اس صدی کے اختتام تک زمین کے درجہ حرارت میں ہوشربا اضافہ ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ کو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کا ہدف جلد ہی دم توڑ دے گا کیونکہ گزشتہ سال کاربن کے اخراج میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتحال کے حساب سے زمین کے درجہ حرارت میں 2.6 تا 3.1 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا امکان ہے لیکن اس کا انحصار بھی اس بات پر ہے کہ ابھی تک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تعین کردہ اقدامات پر کتنا عمل کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس صرف دو راستے ہیں یا تو رہنما کاربن کے اخراج میں کمی لائیں یا ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو دیکھتے رہیں اور ایسی صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان غریبوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے سائنسدانوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی ویسے تو کوئی محفوظ مقدار نہیں ہے لیکن فی الحال زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کو ایک محفوظ حد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق زمین کا درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے پر ہیٹ ویو، خشک سالی، سیلاب، قدرتی نظام کا خاتمہ اور سطح سمندر میں اضافے جیسے بدترین نتائج سامنے آئیں گے۔
اقوامِ متحدہ کی یہ رپورٹ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں منعقد ہونے والی 29 ویں کوپ کانفرنس سے تھوڑا عرصہ پہلے سامنے آئی ہے۔
اس کانفرنس میں تمام ممالک پر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے اور اس حوالے سے مالی اعانت بڑھانے پر زور دیا جائے گا۔