ویانا(اکرم باجوہ) کوپن ہیگن، ڈنمارک میں تحریک کشمیر ڈنمارک کے زیرِ اہتمام کشمیر کے یومِ سیاہ کے موقع پر ایک خصوصی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس کا مقصد 1947میں کشمیر پر بھارتی افواج کے غیر قانونی قبضے اور کشمیری عوام کے حقوق کی پامالی کو دنیا کے سامنے لانا تھا کانفرنس میں ڈینش سیاستدانوں، کمیونٹی رہنماؤں، پاکستانی سفارت خانے کے حکام، اور کشمیری و پاکستانی کمیونٹی کے معزز نمائندوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز تحریک کشمیر ڈنمارک کے نائب صدر ملک طاہر کی خوبصورت تلاوتِ قرآن سے ہوا، جس نے حاضرین کو روحانی مسرت عطا کی۔ اس کے بعد ملک ظفر نے اپنی شاعری میں نعتیہ اشعار پیش کیے، جنہوں نے سامعین پر ایک گہرا اثر چھوڑا۔ کانفرنس کی میزبانی کے فرائض شاہزاد عثمان بٹ نے انجام دیے، جنہوں نے تقریب کا باضابطہ آغاز کیا۔ تحریک کشمیر ڈنمارک کے صدر، عدیل آسی نے کانفرنس میں شرکا کو خوش آمدید کہا اور یومِ سیاہ کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تحریک کشمیر کی جانب سے کشمیری عوام کے حقوق کے لیے کی جانے والی کوششوں کا تذکرہ کیا اور بھارتی فوج کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ عدیل آسی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیرکے عوام کی آواز سننی چاہیے اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ ڈی ایم سی کے جنرل سیکرٹری نے بھی اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید ذرائع کا استعمال کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے دنیا بھر میں کشمیریوں کی آواز کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔ برونڈبائی کمیون کے نائب میئر اور پاکستان نژاد ڈینش سیاستدان نے اپنی تقریر میں کہا کہ کشمیر کا مسئلہ فلسطین جیسا ہی ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے امتِ مسلمہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر بھی بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور عالمی سطح پر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کریں۔ سابق ڈینش پارلیمنٹ کے رکن عباس رضوی نے اپنی تقریر میں ڈینش اخبارات میں شائع ہونے والے اپنے کشمیر سے متعلق مضامین پیش کیے۔ انہوں نے نئی نسل کو ترغیب دی کہ وہ بھی اخبارات اور میڈیا میں کشمیر کے حق میں آواز بلند کریں اور اپنی تحریروں کے ذریعے دنیا کو کشمیر میں ہونے والی ناانصافیوں سے آگاہ کریں۔سابق ڈینش پارلیمنٹ کے رکن سکندر صدیقی نے بھی جوش و جذبے سے بھرپور تقریر کی اور کشمیر کی آواز کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کئی نئے خیالات پیش کیے۔ انہوں نے حاضرین کو ترغیب دی کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں متحد ہو کر جدوجہد کریں۔پاکستانی سفارتخانے کے HOC، علی ستار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگلے سال پاکستان اور ڈنمارک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ہوں گے، اور ان کا مقصد دونوں ممالک کے تعاون سے کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے اس موقع پر کشمیری عوام کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستانی حکومت ہمیشہ کشمیری عوام کے حق میں کھڑی رہے گی۔تحریک کشمیر کے سرپرستِ اعلیٰ، میاں منیر نے اپنے اختتامی کلمات میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کشمیری عوام کی آزادی کیلئے دعا کروائی دعا کے بعد تمام حاضرین کو ریفریشمنٹ بھی پیش کی گئی یہ کانفرنس ڈنمارک میں بسنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں کے اتحاد اور جدوجہد کا ایک پیغام ہے کہ ہم سب کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت میں ان کے ساتھ ہیں یہ کانفرنس کشمیریوں کیلئے امید کی ایک کرن ہے کہ ان کی آواز کو عالمی سطح پر بلند کرنے کیلئے عالمی برادری متحرک ہو۔