برسلز(حافظ انیب راشد) کسی بالغ ہمراہی کے بغیر یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے 50ہزار سے زائد بچے یورپین سرزمین پر لاپتہ ہوچکے ہیں۔ یہ بات یورپین پارلیمنٹ سے 2024کا ڈیفنی کارونا گالیزیا ایوارڈ برائے صحافت حاصل کرنے والی تحقیقاتی سٹوری میں بتائی گئیں۔ ’’ یورپ میں گمشدہ ‘‘ کے عنوان سے شائع اور نشر ہونے والی اس تحقیقاتی کہانی میں جرمنی، اٹلی، یونان، ہالینڈ، بلجیم، آئرلینڈ اور برطانیہ کے میڈیا نے حصہ لیا۔ ’’Lost in Europe ‘‘نامی دل دہلا دینے والی اس تحقیقاتی کہانی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2021 سے 2023کے درمیان کسی اپنے بالغ ہمراہی کے بغیر یورپی ملکوں میں پہنچنے کے بعد کم از کم 51ہزار 433 تارکین وطن بچے لاپتہ ہوگئے ہیں۔ یورپین یونین کے ممبر ممالک سمیت 31ملکوں میں کی جانے والی ان تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ 2021سے اب تک ایسے 47بچے روزانہ غائب ہوتے ہیں۔ مہینوں تک جاری رہنے والی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ لاپتہ تارکین وطن بچوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ متضاد دستاویزات اور کچھ ممالک کی جانب سے ڈیٹا اکٹھا نہ کرنے کی وجہ سے رپورٹنگ میں اہم خلا پیدا ہوا ہے۔اس سٹوری میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ شاید یہ تعداد لاکھوں میں ہو۔ یہ تازہ ترین تحقیقات ’’لاسٹ ان یورپ ‘‘ کی 2021کی تحقیقات کا تسلسل ہیں جس میں آگاہ کیا گیا تھا کہ 2018اور 2020کے درمیان یورپ میں 18000تارکین وطن بچے لاپتہ ہوئے۔ اس حوالے سے مسنگ چلڈرن یورپ کے سیکرٹری جنرل اگے لیون نے نوٹ کیا کہ یہ تحقیقاتی نتائج آئس برگ کا صرف ایک سرا ہیں کیونکہ یورپ میں مزید تارکین وطن بچے خطرناک حد تک لا پتہ ہو رہے ہیں جن میں سے بہت سوں کے غلام بنانے یا انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب ایوارڈ دینے کی اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے یورپین پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے کہا کہ مالٹا سے تعلق رکھنے والی Daphne Caruana Galizia کی صحافتی میراث ان صحافیوں کے کام کے ذریعے جاری ہے جو سچ بولنے اور خاموش ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ انصاف کیلئے ان کی لڑائی ان خطرات پر غالب ہے جو ان کے اہم کام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پریس کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نےکہاکہ ڈیفنی کے قتل کے 7 سال کے بعد یہ انعام ہمیں ان بنیادی اقدار کیلئے اس پارلیمنٹ کی دیرینہ وابستگی کی یاد دلاتا ہے۔ یاد رہے کہ یورپین پارلیمنٹ کی جانب سے 20ہزار یورو کی انعامی رقم کے ساتھ ’’ڈیفنی کیروانا‘‘ پرائز برائے صحافت کا آغاز 2019 میں شروع کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد مالٹا سے تعلق رکھنے والی تحقیقاتی رپورٹر اور بلاگر ڈیفنی کیروانا گالیزیا کو خراج تحسین پیش کرنا تھا جو 2017میں ایک کار بم حملے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔ ان تحقیقات میں جن میڈیا اداروں نے حصہ لیا ان میں بلجیم سے وی آر ٹی، کنیک اور دی سٹینڈرڈ، ہالینڈ سے سمال اسٹریم میڈیا اور NRC جرمنی سے RBB اور Tagesschau ، اٹلی سے ANSA اور Domani امریکہ اور برطانیہ سے CNN ، یونان سے ایفی میریڈا ٹون سینٹیکٹون اور آئرلینڈ سے دی جرنل شامل ہیں۔