• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردی کے ممکنہ خطرات، فرانس جانے والے برطانوی باشندوں کو پھر سرحدی چیکنگ کا سامنا کرنا پڑے گا

مانچسٹر (ہارون مرزا) غیر قانونی نقل مکانی اور دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر تعطیلات منانے کیلئے فرانس جانے والے برطانو ی باشندوں کویکم نومبر سے ایک بار پھر سرحدی چیکنگ کا سامنا کرناپڑے گاجبکہ سرحدی چیکنگ کا نظام دوبارہ شروع کے باعث لوگوں کو بڑے پیمانے پر تاخیر کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق فرانس نے شینگن ایریا کی سرحدی جانچ کو دوبارہ شروع کرنے میں چھ دیگر ممالک میں شمولیت اختیار کی ہے جن کی پالیسی کے تحت پڑوسی ممالک سے سڑک یا ٹرین کے ذریعے داخل ہونے والے مسافروں کی سرحدی چیکنگ کی جائے گی۔ لگسمبرگ، بلجیم، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، اسپین اور اٹلی کے ساتھ اس کی سرحدوں پر ابتدائی چھ ماہ کی مدت کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے اس سسٹم کے تحت سپاٹ چیکنگ بھی ہوگی۔ ٹریول ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے سرحد پر تاخیر میں اضافہ ہوگا۔یہ جرمنی کے اسی طرح کے اقدام کی پیروی کرتا ہے جو 1995 میں شینگن معاہدے کے تحت مفت سفر کے قیام اور چیکوں کو ہٹانے کے بعد سے سرحدی کنٹرول کے بارے میں فرانس کے نقطہ نظر میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی ہے سرحدی چیکنگ میں اضافہ یورپی یونین کے ممالک میں مہاجرت کے بحران، لوگوں کی اسمگلنگ اور سیکورٹی کے خطرات پر بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی ہے۔ فرانس کے نئے دائیں بازو کے وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں سے لاحق امن عامہ اور ملکی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے نتیجے میں چیکنگ کا نظام دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔ ٹریول کنسلٹنسی دی پی سی ایجنسی کے چیف ایگزیکٹیو پال چارلس نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ مسافر بریگزٹ کے بعد سے یورپ بھر میں سخت کنٹرول کے عادی ہو رہے ہیں یہ مزید سخت اقدام ہے جس سے سیاح ہرگز خوش نہیں ہونگے۔ اس سے سفر میں تاخیر اور غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوگاخدشہ ہے کہ فرانس کی حفاظت کے لیے حکومت کی گہری پالیسیوں کے تحت سرحدیں سخت ہونے کی وجہ سے سپاٹ چیک مستقل چیک بن سکتے ہیں۔لکسمبرگ کے وزیر اعظم لوک فریڈن نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا کہ چیک واضح طور پر اچھا خیال نہیں ۔بیلجیم، لکسمبرگ یا اٹلی سے کار، کوچ یا ٹرین سے سفر کرنے والے لوگ ان نئے چیکوں سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔یوروسٹار استعمال کرنے والے مسافر پاسپورٹ کنٹرول کے لیے انتظار کے وقت میں توسیع بھی دیکھ سکتے ہیں کیونکہ بڑھی ہوئی چیکس لاگو ہوتی ہیں۔ٹریول انڈسٹری بشمول ایئر لائنز، کوچ کمپنیاں اور ریل خدمات کو طویل سرحدی گزرگاہوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اپنے نظام الاوقات کو ایڈجسٹ کرنا پڑ سکتا ہے چیکس کا تعارف یورپی یونین کی جانب سے بلاک میں داخل ہونے والے مسافروں کے لیے نئے انٹری/ایگزٹ سسٹم (ای ای ایس) کے رول آؤٹ میں تاخیر کے فیصلے کے بعد ہوا ہے کیونکہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر افراتفری کے خدشے کے درمیان مسافروں کو غیر تجربہ شدہ ٹیکنالوجی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ 10 نومبر کو شروع ہونا تھا لیکن یورپی کونسل کی کمیٹی کے اجلاس کے منٹس واضح کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوگا۔اس نظام کے تحت یورپی یونین کے پاسپورٹ کے بغیر تمام مسافروں کو اپنے فنگر پرنٹس کا اندراج اور ان کی تصاویر لینے کی ضرورت ہوگی۔

یورپ سے سے مزید