لندن (سعید نیازی) انگلینڈ اور ویلز میں شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 1938میں اس حوالے سے ریکارڈ مرتب شروع کئے جانے کے بعد بچے پیدا کرنے کی شرح میں 2023میں سب سے بڑی کمی دیکھی گئی جو کہ ایک عورت کی زندگی میں بچے پیدا کرنے کی اوسط تعداد 1.44 کے مساوی تھی 2023میں 591,72بچے پیدا ہوئے جو کہ 1977کے بعد سب سے کم تعداد تھی۔ بچوں کی پیدائش میں کمی کے حوالے سے ڈرامائی تبدیلی 20، 24 اور 25سے 29برس کی خواتین میں دیکھی گئی ہے۔ بچوں کی پیدائش میں کمی یہ شرح جی سیون ممالک کی نسبت برطانیہ میں سب سے زائد ہے۔ تھنک ٹینک سینٹر فار پروگریسو پالیسی کی ریسرچ کے مطابق شرح پیدائش میں 18.8فیصد کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ خواتین میں بڑی عمر میں بچے پیدا کرنے کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ 1997میں پیدا ہونے والی ہر پانچ میں سے ایک عورت 25برس کی عمر سے پہلے بچہ پیدا کرتی ہے۔ یہ شرح پہلے کی کسی بھی نسل کے مقابلے میں کم ہے تاخیر سے بچے پیدا ہونے کی وجوہات میں ماں بننے کیلئے تیار نہ ہونا، مالی دباؤ اور درست پارٹنر نہ ملنا وغیرہ شامل ہے۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ایشیائی، سیاہ فام اور دیگر نسلی اقلیتوں میں مردہ بچہ پیدا ہونے کی شرح قومی شرح سے زائد ہے۔ مستقبل میں آبادی کے قدرتی متبادل کیلئے 2.1فیصد شرح پیدائش کی ضرورت ہے۔ شرح پیدائش میں کمی صرف برطانیہ کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے۔ 2022 میں عالمی سطح پر شرح پیدائش فی عورت 2.3 فیصد تھی جبکہ 1963 میں یہ شرح 5.3 فیصد تھی۔