گریٹر مانچسٹر (انٹرویو:ابرار حسین) بیرسٹر امجد ملک برطانوی وکلاء کی تنظیم ایسوس ایشن آف پاکستانی لائرز کے چیئرمین اور برطانیہ میں انسانی حقوق کا 2000 کا بہترین وکیل کا ایوارڈ رکھتے ہیں۔وہ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان اور سپریم کورٹ ایسوسی ایشن پاکستان کے تاحیات ممبر ہیں، امجد ملک برطانیہ میں پاکستانیوں کی آواز ہیں، وہ دو کتابوں کے مصنف ، پاکستان اور برطانیہ میں انسانی حقوق اور شخصی آزادیوں پر ان کے مضامین مقامی اور پاکستانی اخباروں میں چھپتے رہتے ہیں، وہ پاکستان میں اوورسیز وزارت کے ذیلی ادارے میں 2016-2018تک اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے چیئرمین بورڑ آف گورنرز بھی رہے حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے اوورسیز پاکستانیز کمیشن کے وائس چیئرپرسن نامزد ہوئے ہیں،ان سے کیا گیا ایک انٹرویو نذرقارئین ہے۔ سوال:اوورسیز پاکستانیوں کی مدد کیلئے نئی پالیسی کیا ہے اور آپ ان پالیسیز سے بیرون ملک پاکستانیوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کا تصور کیسے کرتے ہیں؟۔ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہم نے 2016میں بطور چیئرمین اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن نے تمام تحفظات اور رکاوٹوں کے باوجود مختصر عرصہ میں بیرون ملک کھلی کچہریاں لگائیں اور وزیراعظم پاکستان کی آشیرباد سے سفارتخانوں میں عوام میں جا کر بیٹھے اور ان کی گزارشات، رپورٹس کے ذریعے تمام خطوں سے بھجوائیں جن پر وزیراعظم پاکستان نے لکھ کر شاباش دی اور وہ گزارشات آگے بڑھ کر مسلم لیگ ن کے منشور کا حصہ بنیں، 170رکنی رول ماڈل شخصیات پر مشتمل ایڈوائزری کونسل تشکیل دی، آزاد کشمیر میں پنجاب کی طرز پر اوورسیز کمیشن بنوایا، عدلیہ سے اوورسیز کیلئے فاسٹ ٹریک پالیسی گائیڈینس جاری کروائی، اسلام آباد میں اوورسیز کنونشن کروایا اور ہر ائرپورٹ پر اوورسیز ڈیسک بنوائے اور قبضہ کے خاتمے اور پارلیمان میں نمائندگی کیلئے قانون سازی کی راہ ہموار کی اور پالیسی گزارشات وزیراعظم کو پیش کیں، ون ونڈو کمپلینٹ سیل تشکیل دیا اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سی پیک میں اسی طرز کی گزارشات پیش کیں، اوورسیز کمیشن پنجاب کا مسودہ تحریر کرکے دیا اور ادارے کی سالانہ رپورٹ چالیس سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر ڈالی۔2018 میں ن لیگ کی حکومت بے وقت کیا گرائی گئی، کہ تبدیلی کی چاہ میں او پی ایف بورڈ بھی غیر روائتی طور پر ایک سال قبل برخاست کیا گیا۔ تحریک انصاف کے چار سال میں اوورسیز کا کوئی وزیر مشیر یورپ کا دورہ نہ کر سکا اور اوورسیز کیلئے او پی ایف کے دروازے بند کردیے گئے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت آنے پر او پی ایف بورڑ دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ن لیگ وعدوں کی بجائے کام پر یقین رکھتی ہے۔ سوال:اوورسیز پاکستانیوں کو اس وقت کن اہم مسائل کا سامنا ہے، اوورسیز پاکستانیز کمیشن ان خدشات کو کیسے حل کر رہا ہے؟۔ بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کی اولین ترجیح خدشات کودورکرناہے اور مسلم لیگ ن تارکین وطن کو مایوس نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ ن کام کرنے پر یقین رکھتی ہے ہم پروپیگنڈے پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ منشور میں سولہ رکنی اقدامات کا پیکیج اور اقدامات ان کی پارٹی کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ ان میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مخصوص نشستیں، ون ونڈو سرمایہ کاری کی سہولت، مخصوص امیگریشن کاؤنٹرز، خصوصی عدالتیں اور کمرشل کاؤنٹرز، پبلک سیکٹر ہاوسنگ اسکیموں میں دس فیصد کوٹہ اور پانچ فیصد مالیاتی رعایت، خصوصی قومی بچت اسکیم، آن لائن بائیو میٹرک تصدیق، کاروباری منصوبوں اور سٹارٹ اپ کیلئے سہولت کاری تمام صوبوں میں اوورسیز کمیشن کا قیام، وطن واپسی پر خوش آمدید اور مکمل سہولیات، جائیداد سے متعلق تنازعات کا حل، تنازعات کے متبادل حل کیلئے طریقہ کار، زیادہ ترسیلات بھییجنے والوں کی ستائش اور انعام و کرام، دستاویزات کی آن لائن تصدیق، پاسپورٹ اور نادرا کی آن لائن سہولت، اور تارکین وطن پر مشتمل ایڈوائزری کونسلز کا قیام ان نکات میں شامل ہیں جن پر خصوصی غور ہوگا۔ سوال:بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے وطن واپس آنے پر ان کے انضمام کو یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں، چاہے عارضی طور پر یا مستقل طور پر؟۔ بیرسٹر امجد ملک کا جواب تھا کہ موجودہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ہمارے اثاثے کی وطن واپسی میں تمام رکاوٹیں دور ہونی چاہیے۔ چاہے کوئی پاکستانی سالوں کام کرنے کے بعد ریٹائر ہوکر گھر لوٹتا ہے، بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے والے افراد جو پاکستان میں اپنے ماں باپ عزیز و اقارب سے ملنے پاکستان آتے ہیں یا اپنے ملک میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کار یا وہ بیرون ملک مقیم افراد جو پاکستان کو اپناریٹائرمنٹ ہوم بنانا چاہتے ہیں ان سب کیلئے دروازے کھلے ہیں اور یکساں مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ سوال:بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اکثر قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر جائیداد کے تنازعات سے متعلق۔ حکومت نے ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟۔ بیرسٹر امجد ملک نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے منشور میں شامل تھا کہ عدالتی اصلاحات کی جائیں گی اور قبضہ مافیہ کی حوصلہ شکنی کیلئے مخصوص عدالتیں تشکیل دی جائیں گی۔ الحمدللہ حکومت نے آتے ہی اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن اور اوورسیز پاکستانی کمیشن کی سربراہی اور بورڈ تشکیل دے دیا ہے اور قبضہ کی شکایات کے خاتمے کیلئے عدالتیں تشکیل دینےکا بل پاس کردیا ہے جس سے سائلین گھر بیٹھے انصاف تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔ چھبیسویں آئینی ترمیم سے اس پر پیش رفت کا آغاز ہوچکا ہے۔ سوال:بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے لیے کون سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور آپ ان سرمایہ کاری کو کیسے محفوظ رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟۔ بیرسٹر امجد ملک کا جواب تھا کہ پاکستان جس طرح کے دور سے گزرا ہے اور گزر رہا ہے اس میں بہتری کیلئے بیرون ملک سے سرمایہ کاری بہت ضروری ہے۔ Sifc کے قیام اور نئی حکوت کے اقدامات نے آئی ایم ایف کو اپنے ترجیحی ایجنڈے کی طرف مائل کیا ہے۔ پاکستان دیوالیہ ہونے کے خطرات سے نکل کر سٹاک ایکسچینج میں نوے ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر چکا ہے۔ اگر سرمایہ کار کو ریٹرن اچھا ملے اور اس کا سرمایہ محفوظ رہے تو پاکستان میں ترقی کے مواقع اس خطے میں اسکی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے بہت زیادہ ہیں۔ سوال:پاکستان کے فیصلہ سازی کے عمل میں سمندر پار پاکستانیوں کی نمائندگی کیسے کی جاتی ہے؟ کیا ان کی شمولیت کو بڑھانے کا کوئی منصوبہ ہے؟۔ بیرسٹر امجد ملک نے تفصیلی جواب دیا کہ جی بالکل مسلم لیگ ن کی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ تارکین وطن کو پاکستان جاکر ووٹ ڈالنے کے عمل کو نیکوپ کے زریعے مزید شفاف بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ منشور کے مطابق ان کی پارلیمان میں نمائندگی زیر غور ہے۔ دس سیٹیوں سے آغاز ان کی ایوان اقتدار میں آواز کو مضبوط بنائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اوورسیز کے بورڈ اور ایڈوائزر کونسل میں ان کی شمولیت اصلاحات کے سلسلے میں بہترین تجاویز لے کر آئے گی اور معاملات میں بہتری کیلئے کارگر ہوگی۔ سوال:کیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور ان کے وطن کے درمیان بات چیت کو آسان بنانے کے لیے کوئی نیا پروگرام یا پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے؟۔ بیرسٹر امجد ملک کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں بہت سارے فورمز موجود ہیں لیکن پہلے سے دستیاب ادارہ جاتی پلیٹ فارم اور سفارت خانوں کے زریعے اس ڈائیلاگ کو ادارہ جاتی شکل دی جاسکتی ہے تاکہ وہ حکومت کے زریعے پاکستان سے اور پاکستان ان سے دستیاب زرائع سے تواتر سے ہم کلام ہوسکے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ سوال:اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے آپ کا طویل مدتی وژن کیا ہے، اور آپ موجودہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کس طرح منصوبہ بندی کرتے ہیں؟۔ بیرسٹر امجد ملک کی رائے تھی کہ میں جب بھی کسی جاب پر جاتا ہوں تو اس کے لئے اہداف مقرر کرتا ہوں۔ اس دفعہ بھی منشور کے سولہ نکات پر عمل درآمد میری ترجیحات میں شامل ہوگا۔ جس طرح وزیراعظم اور وزیراعلی کام کر رہے ہیں اس سے یہ تاثر ابھر رہاہے کہ حکومت ان نکات پر عمل درآمد کر گزرے گی اور یہی ہماری منشاء اور ترجیح ہونا چاہیے۔ سوال:اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن پاکستان کی ترقی میں دوسری اور تیسری نسل کے اوورسیز پاکستانیوں کو شامل کرنے کا منصوبہ کیسے رکھتی ہے؟۔ بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اداروں کو بیرون ملک پروان چڑھنے والی نوجوان نسل کے ساتھ تعلق استوار کرنا چاہئیں اور اسے مضبوط کرنے کیلئے آوٹ آف باکس سوچنا ہوگا۔ ٹورزم کے فروغ اور تعمیری اقدامات کے زریعے تعلیمی اداروں کے وفود کا تبادلہ ایک بہترین مکالمے کو فروغ دے سکتا ہے تاکہ پاکستان کا امیج بیرون ملک دنیا بلکہ پاکستانی نژاد نئی نسل کی نظروں میں اجاگر ہو۔ سوال:آپ کو بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کی خدمت کرنے کے لیے کس چیز کی ترغیب ملتی ہے اور کن ذاتی تجربات نے اس کردار کے لیے آپ کے نقطہ نظر کو متاثر کیا ہے؟ بیرسٹر امجد ملک کا جواب تھا میں خود ایک اوورسیز پاکستانی ہوں۔ جنم بھومی اور گھر سے دور رہا ہوں۔ اپنی ماں اور مادر وطن سے دوری آپکو بہت کچھ سکھاتی ہے۔ ہم نے وہ سب آپ بیتی سے سیکھا ہے۔ پاکستان سے محبت ہمارے خون میں شامل ہے۔ سوال:بطور وائس چیئرمین آپ کو کن کامیابیوں پر سب سے زیادہ فخر ہے اور آپ اپنے اقدامات کی کامیابی کی پیمائش کیسے کرتے ہیں؟۔ بیرسٹر امجد ملک کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ سیاسی لیڈرشپ جن میں نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف بھی شامل ہیں ان کی ایما پر ہم نے اوورسیز پاکستانی کمیشن کا ابتدائی مسودہ سیکرٹری لاء سید ابوالحسن نجمی صاحب کے ساتھ مل کر تحریر کیا تھا۔ اب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف جو مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر بھی ہیں ان کی جانب سے او پی سی کی سربراہی کیلئے نامزدگی ایک اعزاز سے کم نہیں اور انشاللہ ہم تارکین وطن کی راہ میں حائل سرخ فیتے کاخاتمہ کرکے تارکین وطن کیلئے پاکستان میں ترقی کے یکساں مواقعوں کیلئے دروازے کھولیں گے،میں نےاپنا کردار پہلے بھی ادا کیا ہے اور آگے بھی کرتا رہوں گا جس سے مستقبل کی لیڈرشپ کیساتھ کام کرنے سے بیرون ملک مقیم دس ملین پاکستانیوں کا اپنے ملک کے ساتھ تعلق مزید مضبوط ہوگا۔