• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو فلموں کی ایک جیسی کہانی، پہلی کامیاب ترین فلم، دوسری میں کروڑوں کا نقصان

بھارتی فلم نگری میں ہندو مذہبی تاریخ کو لے کر فلمیں بنائی جاتی رہی ہیں، انہی فلموں میں سے ایک فلم ایسی ہے جو بھارت کی سب سے کامیاب فلم جبکہ دوسری فلم ناکامی سے دوچار ہوئی۔ 

فلم بنانے کے بعد اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکتا کہ فلم کامیاب ہوگی یا نہیں؟ کوئی تجزیہ نگار فلم کی کہانی کو اس کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے، کوئی اس میں موجود کرداروں کو تو کوئی کردار نبھانے والے اداکاروں کی وجہ سے فلم کے کامیاب ہونے کا اندازہ لگاتا ہے۔ 

یہاں ایسی دو فلموں کا تذکرہ کیا جارہا ہے کہ جو ہندو مذہبی تاریخ پر مبنی فلمیں ہیں لیکن ان میں ایک فلم بھارت کی (ریٹنگ کے اعتبار سے) کامیاب ترین فلم ٹھہری جبکہ ایک فلم کو 225 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ 

پہلی فلم بھارتی اور جاپانی فلم سازوں نے مشترکہ طور پر بنائی، یہ اینیمیٹڈ فلم 1992 میں ریلیز ہوئی، جسے خوب پسند کیا گیا اور اسکی ریٹنگ 10 میں سے 9 اعشاریہ 2 ہے جو آئی ایم ڈی بی پر بھارتی فلموں میں سب سے زیادہ ہے۔ 

اسی طرح دوسری فلم بھی ایک ہی کہانی پر مبنی ہے۔ یہ گزشتہ برس ریلیز ہونے والی فلمساز او راوت کی فلم آدیپروش ہے۔ فلم میں نامور اداکار پرابھاس نے مرکزی کردار نبھایا تھا جبکہ سیف علی خان اور کیرتی سینن دیگر کرداروں میں نظر آئے۔ 

فلم آدیپروش کے بارے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اسے 550 کروڑ کے لگ بھگ بجٹ میں بنایا گیا تھا اور فلم نے باکس آفس پر صرف 300 کروڑ سے زائد کا بزنس کیا تھا۔ فلم کو منفی ریویز ملے جبکہ اسکے وی ایف ایکس کا تو ریلیز سے قبل ہی مذاق بن گیا تھا۔

فلم کو آئی ایم ڈی بی پر 10 میں صرف 2 اعشاریہ 7 کی ریٹنگ مل سکی۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید