• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈسٹری کے سینئر فنکار ہی ڈراموں کی تذلیل کر رہے ہیں: فیصل قریشی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے نامور اداکار فیصل قریشی نے ڈرامہ ریویو شو ’کیا ڈرامہ ہے‘ کے ججز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے رویے سے ڈراموں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

 فیصل قریشی اپنی ہمہ جہت اداکاری اور کردار میں ڈھل جانے کی صلاحیت کے باعث جانے جاتے ہیں، ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں، وہ اس وقت جیو ٹی وی کے مقبول ڈرامہ سیریل ’کیس نمبر 9‘ میں ایک ریپسٹ ’کامران‘ کے چونکا دینے والے اور خوفناک کردار پر زبردست داد سمیٹ رہے ہیں۔ ان کی یہ پرفارمنس ناظرین کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والی قرار دی جا رہی ہے اور ان کی غیر معمولی اداکاری کے چرچے ہیں۔

حال ہی میں فیصل قریشی نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور اس دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ڈراموں پر ہونے والی تنقید، خاص طور پر ڈرامہ ریویو شو کے ججز کے رویے پر کھل کر بات کی۔

فیصل قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈرامے دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں، مگر افسوس ہے کہ خود انڈسٹری کے سینئر فنکار ہی ان کی تذلیل کرتے نظر آتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانی ڈراموں کو دیکھنے والے ہم پر فخر کرتے ہیں، میں نے باہر ایک نیپالی شخص سے ملاقات کی، وہ ’کیس نمبر 9‘ کی بہت تعریف کر رہا تھا، اس نے بتایا کہ ہم پاکستانی ڈرامے دیکھتے ہیں اور یہ ڈرامہ بہت زبردست ہے۔ بنگلادیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، آذربائیجان اور ترکی تک کے لوگ ہمارے ڈراموں کی تعریف کرتے ہیں، لیکن یہاں ہمارے اپنے اداکار ہی انہیں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

فیصل قریشی نے واضح کیا کہ تخلیقی تنقید ہونی چاہیے کیونکہ وہ کام کو بہتر بناتی ہے، مگر ذاتی حملے اور بے بنیاد الزامات ناقابلِ قبول ہیں۔

 انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک اداکارہ نے پروگرام میں یہ کہہ دیا کہ شاہ زیب خانزادہ نے صرف ڈائیلاگز لکھے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس ڈرامے کے لیے اپنی صحت تک قربان کی۔ میں خود اس بات کا عینی شاہد ہوں، وجاہت ایک صورتحال بتاتے تھے اور شاہ زیب راتوں رات اس پر کام کر کے ڈرافٹ تیار کر دیتے تھے، ایک ہی دن میں اس کی نظرثانی ہوجاتی تھی، پھر بھی مصنف اور ہدایتکار کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ’ڈائریکٹر فون پر مصروف رہتا تھا اور اے ڈی ڈائریکشن دے رہا تھا، انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ ایسا کہنے والوں کو محتاط ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آج کل لوگ ڈراموں پر اس قدر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ مکمل قسط نشر ہونے سے پہلے ہی صرف پہلے پرومو پر اسے تباہ کردیا جاتا ہے۔

فیصل قریشی نے یہ بھی بتایا کہ میں اب کسی بھی نئے ڈرامے کے لیے اسکرپٹ پڑھے بغیر حامی نہیں بھرتا، کیونکہ اب پاکستانی ڈراموں کو دنیا بھر میں سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے اور ذرا سی لاپرواہی پورے کام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید